حج اسباق
فرق سمجھیے!
آپ پوچھیں گے کہ دونوں میں کیا فرق ہے؟
جواب اچھی طرح سمجھ لیں کہ پہلی قسم کی شرطیں پائی جائیں توحج ان سے فرض تو ہوجائے گاجو کبھی معاف بھی نہیں ہوگا لیکن اس کے لیے یہ ضروری نہیں کہ خود حج کو جائے، خودجاکرحج ادا کرنا اس وقت فرض ہوگا جب دوسری طرح کی شرطیں بھی پائی جائیں۔دونوں طرح کی شرطیں پائی جائیں گی تبھی بیت اللہ کا سفرِحج خودکرنااس پر لاگو ہوگاورنہ نہیں۔
اب دوسرا سوال یہ پیداہوگاکہ پہلی قسم کی شرائط سے جب حج فرض ہوہی جاتاہےجو کبھی معاف نہیں ہوسکتا تو خود اس پر فرض نہ ہونے کاکیا مطلب؟جب خود اس پر فرض نہیں توکس پر فرض ہے؟
اس کے جواب کو بھی اچھی طرح سمجھ لیں ! پہلی قسم کی شرطوں سےصرف حج فرض ہوگالیکن حج فرض ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یا توخودچلا جائے اگر خود چلاجائے تو بھی فرض اداہوجائے گا یا اگردوسری قسم کی شرائط میں سے کوئی شرط کم ہونے کی وجہ سے خود نہیں جاسکتاتونہ جائے،کوئی گناہ نہیں، لیکن اپنی جگہ یا تو دوسرے کو بھیجے(اسی کو حج بدل بھی کہتے ہیں) یا حج کی وصیت کرے۔جب وہ کسی اورکو اپنی طرف سے بھیجے گا یا وصیت کردے گا اور ورثا اس کی طرف سے حج کرادیں گے تواب اس کا فرض ذمہ سے اترےگا اس کے بغیر فرض ذمے سے نہیں اترےگا۔
دیکھیے!حج نماز کی طرح نہیں ہے۔نمازبھی ہر عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے، لیکن نمازہرحال میں خود ادا کرنا فرض ہے خواہ کتنی ہی مجبوری ہو کوئی اور نماز اداکرسکتاہے نہ ہی جیتے جی اس کا فدیہ ادا کیا جاسکتاہے۔لیکن حج میں ایک طرح سے آسانی ہے اوروہ آسانی بھی مجبوری کی حالت میں ہے کہ راستہ پرخطرہے،جسمانی معذوری ہے،قید میں ہے یاحکومت جانے نہیں دیتی یاعورت کو حج کرنے والا محرم نہیں مل رہاتو ایسی مجبوریوں میں وہ خود نہ جائے کسی اور کوجیتے جی بھیج دے یا وصیت کرجائے اوراس کے مرنے کے بعد میں ورثا اس کی طرف سے کروالیں تو حج کا فرض جواس کے ذمہ پہلی قسم کی شرائط سے فرض ہواتھا وہ اب اداہوجائے گا۔
حج مکمل طورپر زکوۃ کی طرح بھی نہیں ہے۔زکوۃ ہرصاحب نصاب پر شرائط پائی جائیں تو فرض ہوجاتی ہے ۔ جس پر زکوۃ فرض ہے اسے کوئی مجبوری نہ ہو پھر بھی کوئی اوراس کے علم میں لاکر اس کی طرف سے زکوۃ ادا کردے تو زکوۃ اداہوجاتی ہے۔لیکن حج میں ایسا نہیں ہے ،دوسرا شخص آپ کی طرف سے اس وقت حج اداکرسکتاہے جب آپ کو مجبوری ہو،بغیر کسی مجبوری کے دوسرا آپ کی طرف حج کرلے تو وہ فرض حج نہیں ہوگا،نفلی ہوگا۔
مشق
گزشتہ اسباق کو ذہن نشین کرنے کے لیے کچھ مشقیں دی جارہی ہیں، مشقیں معروضی طرزکی ہیں ،حل کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا،شوق ودل چسی کے ساتھ حل کیجیے، ان شاء اللہ! بات دل میں بیٹھ جائے گی!
(1) عبداللہ کے پاس شوال کے مہینے میں پانچ لاکھ روپے آئے ،لیکن اس نےیہ رقم تعمیرات میں لگادی ،کیا اس پر حج فرض ہے؟
(2) عبدالرحمن کے پاس حج درخواستیں جمع کرانے کی تاریخوں میں دس لاکھ روپے آئےلیکن ذوالحج سے پہلے اس نے مکان خرید لیا، کیااس پر حج فرض ہے؟
(3) سمیہ بہت مال دار خاتون ہے لیکن اس کا شوہر بے دین ہے، حج کرنے نہیں دیتا، اس کاکوئی محرم بھی نہیں جسے یہ حج پرلے جائے،کیا سمیہ پر حج فرض ہے؟ اگر فرض ہے تو ادا کیسے کرے؟
(4) بارہ سالہ محرم کے ساتھ عورت حج کرنے جاسکتی ہے؟
(5) حج فرض ہونے کی تمام شرائط موجود ہیں، حج ادا کرنے کی بھی تمام شرائط موجود ہیں، بس صرف پاگل ہے توکیا حج فرض ہوگا؟
تحریر: محمدانس عبدالرحیم
دارالافتاء جامعة السعید کراچی
www.suffahpk.com