سوال: اذان کے دوران دنیاوی کام کرنا کیسا ہے؟
الجواب حامداً ومصلیا ومسلما:
مستحب یہ ہے کہ تمام دنیاوی کام کاج اور بات چیت چھوڑ کر اذان سنی جائے اور اذان کا جواب دیا جائے-لیکن اگر کوئی شخص اذان کے دوران کوئی دنیاوی کام کرے یا بات چیت جاری رکھے تو شرعا کوئی گناہ بھی نہیں۔
حوالہ جات:(قولہ:وقال الحلوانی ندبا الخ) ای قال الحلوانی: ان الاجابۃ باللسان مندوبۃ والواجبۃ ھی الاجابۃ بالقدم ‘قال فی النھر: وقولہ بوجوب الاجابۃ بالقدم مشکل ؛ لانہ یلزم علیہ وجوب الاداء فی اول الوقت وفی المسجد اذ لامعنی لایجاب الذھاب دون الصلاۃ ۔
(کتاب الصلاۃ ؛ باب الاذان 396/1:ط: سعید)
واللہ اعلم بالصواب
4صفر 1446ھ
10 اگست2024ء