سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ!
والد زندہ ہے اور بیٹی جاٸداد میں سے اپنا حصہ مانگ رہی ہے کیا اسکو اسکا حصہ دے دینا چاہيۓ؟
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
زندگی میں بیٹی اپنے والد سے جائیداد میں سے حصہ نہیں مانگ سکتی ۔البتہ اگر والد خود اپنی زندگی میں ہبہ کرنا چاہے تو کر سکتے ہیں ۔ اور جو جائیداد دینا چاہتے ہیں، وہ مکمل قبضہ کے ساتھ ان کی ملکیت میں دے دیں تو وہ اس جائیداد کی مالک بن جائیں گی ،اس صورت میں اس ہبہ کی ہوئی جائیداد میں کسی اور کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔
ہبہ کرتے ہوۓ اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ دوسرے وارث محروم نہ ہوں ورنہ گناہ کا باعث ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 696):
“ولو وهب في صحته كل المال للولد جاز وأثم”.
فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے:
“و علی جواب المتأخرین لا بأس بأن یعطی من أولاده من کان متأدباً”. (ج: ۳ ؍ ۴۶۲، ط:زکریا هند)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 690):
“(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل”.
واللہ اعلم
3 جمادی الاولی 1442 ھ
18 دسمبر 2020ء