ذکر قلبی میں اجر کم نہیں ہوتا 

فتویٰ نمبر:899

موضوع: اذکار وادعیہ

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ۔

اگر درود شریف یا اللہ کا ذکر دل میں کریں، زبان سے نہ بولیں، تب بھی ایسا ہی ثواب ملے گا یا فرق ہے؟ 

سائلہ : عائشہ اکرام ۔

لاھور 

الجواب حامدۃو مصلية

جس طرح ذکر جہر کی فضیلت ہے ای طرح ذکر قلبی کے بھی فضائل ہے، بلکہ ذکر قلبی اور ذکر خفی کے فضائل ذکر جہری سے زیادہ ہیں اس لیے مطمئن رہین زکر قلبی سے اجر میں کوئی کمی نہیں آئے گی ۔

“عَنْ اَبِی الدَّرْدآءِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم اَلا اُنَبِّئُکُمْ بِخَیْرِ اَعْمَالِکُمْ وَ اَزْکٰہَا عِنْدَ مَلیْککُمْ وَاَرْفَعِہَا فیْ دَرَجَاتِکُمْ وَ خَیْرٍ لَّکُمْ مِّنْ اِنْفَاقِ الذَّہَبِ وَالْوَرْقِ وَ خَیْرٍ لَّکُمْ مِّن اَنْ تَلْقُوْا عَدُوَّکُمْ فَتَضْرِبُوْا اَعْنَاقِہُمْ وَیَضْرِبُوْا اَعْنَاقَکُمْ قَالُوْا بَلیٰ قَالَ ذِکْرُ اللہ”

(مشکواۃ المصابیح ۱۹۸)

“اَلْمُرَادُ الذِّکْرُ الْقَلْبِیُّ فَاِنَّہٗ ھُوَ الَّذِیْ لَہُ الْمَنْزِلَۃُ الزَّائِدَۃُ عَلیٰ بَذْلِ الْاَمْوَالِ وَالْاَنْفُسِ لِاَنَّہ عَمَلُ نَفْسِیُّ وَفِعْلُ الْقَلْبِ الَّذِیْ ھُوَ اَشَقُّ مِنْ عَمَلِ الْجَوَارِحِ بَلْ ھُوَ الْجِہَادُ الْاَکْبَرُ۔”

(مرقاۃ المفاتیح٣/ ۲۲ )

“حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں تمہارے اعمال میں سے بہتر عمل کی خبر نہ دوں جو تمہارے رب کے نزدیک زیادہ پاکیزہ ہو، جو تمہارے اعمال میں سب سے بلند مرتبہ ہو، جو تمہارے سونا اور چاندی کے خیرات کرنے سے زیادہ اچھا عمل ہو، جو تمہارے لیے اس عمل سے بھی بہتر ہو کہ تم دشمنوں سے مقابلہ کرکے انہیں قتل کرو اور وہ تمہارے گردنوں پر وار کریں؟ صحابہ نے عرض کیا کہ ہاں یارسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلم۔ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔”

محدث کبیر حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں.

“اس ذکر سے ذکر قلبی مراد ہے۔ یہی وہ ذکر ہے جس کا مرتبہ جان و مال خرچ کرنے سے بھی زیادہ ہے۔ کیونکہ یہ باطنی عمل ہے اور دل کا عمل ہے جو کہ دوسرے اعضاء کے اعمال سے نفس کے لیے زیادہ سخت ہے۔ بلکہ یہی جہاد اکبر ہے۔”

“امام احمد بن حنبل، ابن حیان، بیہقی وغیرہ نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) کی روایت سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا:

خَيْرُ الذِّكْرِ الْخَفِيُّ، وَخَيْرُ الرِّزْقِ مَا يَكْفِي

”بہترین ذکر خفی ہے اور بہترین رزق وہ ہے جو انسان کے لیے کافی ہو جائے“

اذْكُرُوا اللَّهَ تَعَالَى ذِكْرًا خَامِلًا» قَالَ: فَقِيلَ: وَمَا الذِّكْرُ الْخَامِلُ؟ قَالَ:الذِّكْرُ الْخَفِيُّ

”اللہ کویاد ذکرخامل کے ساتھ کروپوچھا گیا ذکر خامل کیا ہے فرمایا ذکر خفی ہے“

(صحیح البخاری 6409 )

(الزهد والرقائق حدیث ؛155 المؤلف:عبد الله بن المبارك الناشر: دار الكتب العلميۃ- بيروت) 

و اللہ سبحانه اعلم

بقلم : اہلیہ ارسلان عفی عنھا

قمری تاریخ: ٨ ذی الحجہ ١۴٣٩

عیسوی تاریخ: ٢۰ اگست ٢۰١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں