ظہار اور اس کا کفارہ

فتویٰ نمبر:404

سوال: ایک آدمی اپنی بیوی سے کہے کہ اگر تم باہر سے میرے لیے سوئیٹر لائی تو تم میری بہن کی طرح ہو اس کا کیا حکم ہے ؟
دوسری بات اگر یہ ظہار ہے تو اس میں جو متعلق الفاظ استعمال کیے ہیں مرد نے تو کتنے وقت کے ساتھ یہ الفاظ مخصوص ہونگے یعنی جس دن کہا اس دن یا ہمیشہ کے لیے ؟ اگر عورت سوئیٹر نہیں لائی تو کیا حکم ہے؟

جواب:اگر ظہار کی نیت سے کہا ہے تو ظہار بنے گا اور بیوی جب باہر سے سوئیٹر لےآئے گی تب سے ظہار کا حکم لاگو ہوگا. اس کے بعد وہ اس وقت تک بیوی کے قریب نہیں جاسکتا جب تک کفارہ ادا نہ کرلے! اگر قریب چلاگیا تو سخت گناہ ملے گا.جس کے لیے توبہ کرنا ہوگی.

ظہار کا کفارہ یہ ہے کہ دو مہینے مسلسل روزے رکھے اگر اس پر قدرت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو سو سو روپے دیدے.
کفارہ ادا کرنے کے بعد وہ بیوی کے قریب جاسکتا ہے.
إذا قال الزوج لامرأته أنت علي كظهر أمي) وكذلك لو حذف (علي) كما في النهر (فقد حرمت عليه: لا يحل له وطؤها ولا لمسها ولا تقبيلها) وكذلك يحرم عليها تمكينه من ذلك (حتى يكفر عن ظهاره)
( اللباب)
لیکن اگر طلاق کی نیت ہو تو طلاق بائن ہوجائے گی.
وإن قال أنت علي مثل أمي) أو كأمي، وكذا لو حذف (على) خانية (رجع إلى نيته) لينكشف حكمه (فإن قال أردت الكرامة فهو كما قال) ، لأن التكريم في التشبيه فاشٍ في الكلام (وإن قال أردت الظهار فهو ظهار) ، لأنه تشبيه بجميعها، وفيه تشبيه بالعضو، لكنه ليس بصريح فيفتقر إلى النية (وإن قال أردت الطلاق فهو طلاق بائن) لأنه تشبيه بالأم في الحرمة؛ فكأنه قال (أنت علي حرام)
 

اپنا تبصرہ بھیجیں