سوال:اسلام میں دو مخصوص جگہوں کے بال ہٹانے کا حکم ہے، سنا ہے کہ چالیس دن میں ہٹا لینے چاہئیں، اس بات میں کتنی حقیقت ہے؟ اور اگر چالیس دن سے اوپر ہوجائیں اور ہٹانا رہ جائیں تو کیا حکم ہے؟ سنا ہے کہ عبادات مکروہ ہوجاتیں ہیں۔ کیا یہ سچ ہے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
زیر ناف اور زیر بغل بالوں کی صفائی ہر ہفتہ مستحب ہے، اگر اس کا موقع نہ ہو تو پندرہ روز میں ایک مرتبہ صفائی کرنی چاہیے، آخری حد چالیس روز ہے، اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔
چالیس دن سے زائد عرصے تک جسم کے غیرضروری بالوں کو چھوڑے رکھنے والے کی نماز تو ادا ہوجائے گی مگر کراہت کے ساتھ اور وہ گناہ گار ہوگا۔
“ویستحب حلق عانتہ وتنظیف بدنہ بالاغتسال في کل اسبوع مرةً والأفضل یوم الجمعة وجاز في کل خمسة عشرة وکُرِہَ ترکہ وراء الأربعین مجتبی (درمختار) ولا عذر فیما وراء الأربعین ویستحق الوعید الخ”.
(رد المحتار علی الدر المختار: ۹/ ۵۸۳، ط: زکریا)
قال فی القنیة:
” فإن ترك إلی أربعین یوماً فصلوته مکروهة”.
فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب