زمزم پینے کا طریقہ

فتویٰ نمبر:812

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم!

کیا زمزم کھڑے ہوکر ہی پینا ضروری ہے اور اسکا بیٹھ کے پینا منع ہے

نیز رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں کیا ثابت ہے؟برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔

والسلام

سائل کا نام:خدیجہ

پتا:کینیڈا

الجواب حامدۃو مصلية

آب زمزم کھڑے ہو کر پینے کی کراہت اور استحباب میں علماء کا اختلاف ہے راجح یہی ہے کہ کھڑے ہو کر پینا بلاکراہت جائز ہے مگر مستحب نہیں ؛اس لیے کہ یہ پانی سراسر شفا ہے تو کھڑے ہوکر پینے میں بھی کوئی نقصان نہیں ہوگا، البتہ افضل یہی ہے کہ آب زمزم بیٹھ کر پیئیں ۔

روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب زم زم نوش فرمایا اس وقت سر مبارک کھلا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود کھڑے تھے اس لئے بعض حضرات نے زم زم پیتے وقت اس کیفیت کو مسنون قرار دیا ہے جبکہ محققین کا خیال ہے کہ سر کا کھلا ہونا احرام کی وجہ سے تھا اور کھڑا ہونا کیچڑ کی وجہ سے اس لیے یہ ایک طبعی فعل تھا اس کا اہتمام کرنا سنت نہیں بلکہ بیٹھ کرعام پانی کی طرح استعمال کرنا سنت ہے. حجۃ الودع کے واقعہ کی تفصیل سے ایسا ہی معلوم ہوتا ہے اس لیے زم زم پیتے وقت کبھی کبھار اس کی رعایت کھڑے ہوکر پینے کی بھی جائز ہے.

ابن ماجہ نے محمد بن عبدالرحمن بن ابوبکر سے زم زم پینے کے آداب بیان کیے ہیں (جس میں کھڑے ہوکر پینے کی صراحت نہیں فرمائی) 

وہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ایک شخص آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا،

کہاں سے آئے ہو؟

عرض کیا زم زم سے۔ دریافت فرمایا: جس طرح زم زم پینا چاہیے اس طرح پیا؟ نووارد نے پوچھا کس طرح؟ 

فرمایا: جب زم زم پیو تو 

1. قبلہ رخ ہوجاﺅ 

2. بسم اللہ پڑھو 

3. تین سانس میں پیو اور 

4. خوب سیر ہوکر پیو 

5. جب فارغ ہو تو الحمد اللہ پڑھو۔

(ابن ماجہ 189/2طحطاوی 43 المغنی 299/3)

جس حدیث میں آپﷺکے زمزم کھڑے ہوکر پینے کا ذکر آیا ہے وہ رش اور کیچڑ کی وجہ سے پینے پر محمول ہے۔ مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ کی یہی تحقیق ہے۔

قال العلائی رحمہ اللہ فی آداب الوضو وان یشرب بعدہ من فضل وضوئہ کماء زمزم مستقبل القبلة قائما او قاعدا و فیما عداہ یکرہ قائما تنزیہا ،و فی الشامیة و الحاصل ان انتفاء الکراھة فی الشرب قائما فی ھذین الموضعین محل الکلام فضلا عن استحباب القیام فیھما و لعل الاوجہ عدم الکراھة ان لم نقل بالاستحباب لان ماء زمزم شفاء و کذا فضل الوضوء(ردالمحتار ص :١٢١ج:١)

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم : بنت سبطین عفی عنھا

قمری تاریخ:17 ذوالحجہ 1439

عیسوی تاریخ:28اگست 2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں