ایک وہ شخص ہے جو پابندی کے ساتھ کچھ ذکر و اذکار کرتا ہے لیکن ساتھ ہی کچھ کچھ گناہوں میں بھی مبتلا ہے۔ اس کے مقابلے میں ایک دوسرا شخص ہے جو گناہوں میں مبتلا بھی ہے اور اللہ تعالیٰ شانہ کو کبھی یاد بھی نہیں کرتا۔
پہلا شخص *ذاکر گناہگار* ہے جبکہ دوسرا شخص *غافل گناہگار*۔
ذاکر گناہگار گناہوں کا کامل مزہ حاصل نہیں کرتا کیونکہ ذکر کے معمول کی برکت سے اسے ایک دھڑکا لگا رہتا ہے، چھپا ہوا ایک خوف ہوتا ہے جو اسے گناہوں سے مکمل طور پر لطف اندوز ہونے نہیں دیتا۔ اور ناقص مزے کو چھاڑنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔
جبکہ غافل گناہگار گناہوں کا کامل مزہ لیتا ہے، اور کامل مزے کو چھوڑنا قدرے مشکل ہوتا ہے۔
لہٰذا گناہ چھوٹے نہ چھوٹے، اللہ کو نہ چھوڑو۔ ان شآء اللہ گناہ چھوٹ جائیں گے۔
روزآنہ کسی بھی وقت دن بھر میں کوئی ایک وقت مقرر کرکے چار تسبیحات (یعنی سو سو بار) کا معمول بنالیں۔ (۱) لا الہ الا اللہ (۲) اللہ اللہ (۳) استغفار (۴) درود شریف
از تعلیماتِ شیخ حضرت حافظ شاہ محمد احمد صاحب دامت برکاتہم