زکوۃ سے متعلق اہم مسائل قسط:4
زکوٰۃ کے متفرق مسائل
* اگر کوئی شخص حرام مال کو حلال کے ساتھ ملادے تو سب کی زکوٰۃ دینا ہوگی۔یعنی مال مخلوط میں سے ایک حصہ حرام ہو تو وہ مانع زکوٰۃ نہیں، لیکن اگر کوئی اور وجہ مانع زکوٰۃ ہو تو یہ دوسری بات ہے۔
*اگر کوئی شخص زکوٰۃ واجب ہونے کے بعد مرجائے تو اس کے مال کی زکوٰۃ نہیں لی جائے گی،البتہ اگر وہ وصیت کرگیا ہو تو اس کے تہائی مال میں سے زکوٰۃ لی جائے گی، اگر چہ تہائی مال سے پوری زکوٰۃ ادا نہ ہو اور اگر اس کے وارث تہائی سے زیادہ دینے پر راضی ہوں تو جتنا وہ اپنی خوشی سے دے دیں لیا جائے گا۔ [ بشرطیکہ تمام وارث عاقل بالغ ہوں]
*اگر ایک سال کے بعد اپنا قرض مقروض کو معاف کردے تو اس کو ایک سال کی زکوٰۃ دینا نہیں پڑے گی، البتہ اگر وہ مقروض مال دار ہے تو اس کو معاف کرنا مال کا خرچ کرناسمجھا جائے گا اور قرض خواہ کو زکوٰۃ دینا پڑے گی، کیونکہ مال خرچ کردینے سے زکوٰۃ ساقط نہیں ہوتی۔
*فرض اور واجب صدقات کے علاوہ صدقہ دینا اسی وقت مستحب ہے جبکہ مال اپنی اور اپنے اہل وعیال کی ضرورتوں سے زائد ہو، ورنہ مکروہ ہے۔ اسی طرح اپنا سارا مال صدقہ کردینا بھی مکروہ ہے، البتہ اگر وہ اپنے نفس میں توکل اور صبر کی صفت یقینی طور پر جانتا ہو اور اہل وعیال کو بھی تکلیف کا احتمال نہ ہو تو پھر مکروہ نہیں، بلکہ بہتر ہے۔
*زکوٰۃ کے لیے سامانِ تجارت کا حساب لگاتے ہوئے وہ قیمت لگائی جائے جس پر یہ چیزیں فروخت ہوتی ہیں اور اسی کے مطابق زکوٰۃ ادا کی جائے۔ ( أحسن الفتاوی : ۴/۲۰۹ )