زکوۃ سے متعلق اہم مسائل قسط:2
قرض معاف کرنے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی:
کسی غریب آدمی پرتمہارے کچھ روپے قرض ہیں اور تمہارے مال کی زکوٰۃ بھی اتنے ہی روپے یا اس سے زیادہ ہے، اس کو اپنا قرض زکوٰۃ کی نیت سے معاف کردیا تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی، البتہ اس کو روپے زکوٰۃ کی نیت سے دے دیے تو زکوٰۃ ادا ہوگئی، اب یہی روپے اپنے قرض میں اس سے لینا درست ہے۔
مطلب یہ ہے کہ قرض معاف کرنے سے دوسرے مال کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔
پوری زکوٰۃ ایک ہی وقت میں دینا ضروری نہیں
کسی نے زکوٰۃ کی رقم نکالی تو اسے اختیار ہے، چاہے ایک ہی مستحق کو سب دیدے یا تھوڑی تھوڑی کرکے کئی غریبوں کو دے دے اور چاہے اسی دن سب دے دے یا تھوڑا تھوڑا کرکے کئی مہینے میں دے۔
بہتر یہ ہے کہ ایک غریب کو کم سے کم اتنا دیدے کہ ضرورت کے لیے کافی ہوجائے، کسی اور سے مانگنا نہ پڑے۔
ایک ہی فقیر کو اتنا مال دے دینا جتنے مال کے ہونے پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، مکروہ ہے، لیکن اگر کسی نے دے دیا تو زکوٰۃ ادا ہوگئی۔
زکوٰۃ ادا کرنے کے لیے وکیل بنانا
زکوٰۃ کا روپیہ خود نہیں دیا بلکہ کسی اور کودے دیا کہ تم کسی کو دے دینا، یہ بھی جائز ہے، اب وہ شخص دیتےوقت اگر زکوٰۃ کی نیت نہ بھی کرے تب بھی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔
کسی غریب کو دینے کے لیے کچھ روپے کسی کو دیے، لیکن اس نے بعینہ وہی روپے فقیر کو نہیں دیے ، بلکہ اپنے پاس سے اتنے روپے دے دیے اور یہ سوچا کہ وہ روپے میں رکھ لوں گا، تب بھی زکوٰۃ ادا ہوگئی، بشرطیکہ وہ روپے اس کے پاس موجود ہوں، البتہ اگرزکوۃ والی رقم پہلے خرچ کردی، اس کے بعد اپنے پاس سے زکوۃ ادا کی تو ادا نہیں ہوئی۔
ایک آدمی نے کسی سے کہا کہ آپ میری طرف سے زکوٰۃ ادا کردیں اور اسے زکوٰۃ کی رقم نہیں دی، اس نے اس شخص کی طرف سے زکوٰۃ ادا کردی تو زکوٰۃ ادا ہوگئی اور جتنی رقم اس نے زکوٰۃ میں دی ہے وہ اس شخص سے وصول کرلے۔
کسی نے ایک شخص کوزکوٰۃ ادا کرنے کے لیے کچھ روپے دیے تو اس کو اختیار ہے، چاہے خود کسی غریب کو دے دے یا کسی اور کے سپرد کردے کہ تم یہ روپیہ زکوٰۃ میں دے دینا اور نام بتانا ضروری نہیں کہ فلاں کی طرف سے یہ زکوٰۃ دینا۔ اور اگر وہ شخص وہ روپیہ اپنے کسی رشتہ دار یا ماں باپ کو غریب دیکھ کر دے دے تو بھی درست ہے، لیکن اگر وہ خود غریب ہو توخودلے لینا درست نہیں، البتہ اگر رقم دینے والے نے یہ کہہ دیا ہو کہ جو چاہو کرو اور جسے چاہو دے دو تو خود بھی لینا درست ہے۔
بغیر اجازت کسی کی طرف سے زکوٰۃ دینا
اگر کسی نے دوسرے کی اجازت کے بغیر اس کی طرف سے زکوٰۃ دیدی تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی، اگر چہ وہ منظور بھی کرلے، لہٰذا دینے والا اس سے دی ہوئی رقم کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔ اگر وہ خود سے دے دے تو اسی کی مرضی ہے۔