زکوٰۃ کی رقم کو ٹینک کی صفائی کے لیے استعما ل کرنا

 فتویٰ نمبر:4090

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم !میرا ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے وہ یہ ہے کہ میں جس بلڈنگ میں رہتی ہوں وہاں چار بھائی رہتے ہیں میرے شوہر سمیت۔ان میں سے دو پیسوں کے لحاظ سے کمزور ہیں اور جو باقی دو ہیں ،میرے میاں سمیت وہ تھوڑے بہتر ہیں ۔نارمل بھی کہہ سکتی ہیں آپ ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میرے پاس زکوٰۃ کے پیسے ہیں تو کیا میں یہ زکوٰۃ کے پیسے جو ہماری چار منزلہ بلڈنگ ہے اس میں صفائی کے لیے خرچ کر سکتی ہوں؟زکوٰۃ وہاں پر لگ سکتی ہے؟بعض اوقات پانی کی ٹینکی کی صفائی ہے۔نیچے ٹینک بہت زیادہ خراب ہوا چکا ہے۔اور یہ بھائی جو ہیں یہ مل کر نہیں کروا پارہے۔ کسی کا پیسہ کو مسئلہ ہے ،کسی کا مزاج نہیں ملتا ۔ہر یک دوسرے سے کہہ رہا کہ تم کروا لو۔

اسی وجہ سے پانی میں اتنا گند ہوچکا ہے کہ مہینوں نہیں بلکہ سالوں ہو جاتے ہیں کوئی ٹینک کی صفائی کروانے پر راضی نہیں ہے تو کیا یہاں پر زکوٰۃ کے پیسے لگ سکتے ہیں؟کہ میں ان پیسوں سے ٹینک کی صفائی ،رنگ و روغن کہہ لیں۔وہ زکوٰۃ کی رقم یہاں لگ سکتی ہے؟ کیونکہ اگر زکوٰۃ کی رقم سے کام نہیں کروایا گیا تو مہینوں نہیں سالوں اسی طرح پڑا رہے گا۔دیکھیں ہم حدیث پڑھتے ہیں صفائی نصف ایمان ہے۔ اب رمضان کا مہینہ آرہا ہے،ویسے بھی نماز روزہ کرنے کے لیے صاف پانی مل جائے گا ۔اور پیسے صحیح جگہ لگنے کی وجہ سے اجر بھی مل جائے گا۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے تملیک شرط ہے یعنی مستحق شخص کو باقاعدہ مالک وقابض بنانا شرط ہے، تملیک کے بغیر زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔

لہذا صورت مذکورہ میں زکوٰۃ کی رقم کو ٹینک کی صفائی اور رنگ و روغن میں نہیں لگایا جاسکتا ۔

البتہ یہ صورت اختیار کی جاسکتی ہے کہ زکوٰۃ کی رقم ان دو بھائیوں کی ملکیت میں دے دی جائے جو مالی لحاظ سے مضبوط نہیں ہیں ،(بشرطیکہ وہ زکوٰۃ لینے کے مستحق ہوں)پھر وہ اس رقم کو ٹینک وغیرہ کی صفائی میں استعمال کرسکتے ہیں،لیکن ان کو زكوة کی رقم دینے کے بعد آپ ان کو اس کام پر مجبور نہیں کر سکتے۔

واعلم أن التملیک شرط قال تعالیٰ: واٰتوا الزکاۃ، والإیتاء: الإعطاء، والإعطاء التملیک فلا بد فیہا من قبض الفقیر أو نائبہ؛ لأن التملیک لا یتم بدون القبض۔ (الاحتیار التعلیل المختار: ۱۲۱ /۱،الشاملۃ، درمختار: ۲۹۱ /۳،زکریا)

الشامی: قولہ: (نحو مسجد) کبناء القناطر والسقایات واصلاح الطرقات وکری الأنہار والحج والجہاد وکل ما لا تملیک فیہ۔ (شامی بیروت: ۳۶۳/۳)

وکذٰلک فی جمیع أبواب البر الذی لا یقع بہ التملیک کعمارۃ المساجد وبناء القناطر والرباطات لا یجوز صرف الزکوٰۃ إلی ہٰذہ الوجوہ۔ والحیلۃ أن یتصدق بمقدار زکوٰۃ علی فقیر ثم یأمرہ بعد ذٰلک بالصرف الی ہٰذہ الوجوہ فیکون للمتصدق ثواب الصدقۃ ولذٰلک الفقیر ثواب بناء المسجد والقنطرۃ۔ (تاتارخانیۃ زکریا : ۳۱۸/۱۰)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:۱شعبان ۱۴۴۰ھ

عیسوی تاریخ:7 اپریل2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں