فتویٰ نمبر:4023
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
زکوٰۃ کی ادائیگی کے بارے میں بتا دیں کہ زیور کی زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے کون سی قیمت دیکھی جائے گی جس قیمت پر زیور بنایا تھا یا جو زیور کی موجودہ قیمت ہے.
والسلام
الجواب حامدا ومصلیا
زکوٰۃ کی ادائی کے لیے موجودہ قیمت کا اعتبار ہو گا جس قیمت پرخریدا تھا اُس قیمت کا اعتبار نہیں ہو گا۔
” وجاز دفع القیمۃ فی زکوٰۃ وعشر وخراج وصدقۃ فطر ونذرو کفارۃ غیر الا عتاق وتعتبر القیمۃ یوم الوجوب ویقوم فی البلدالذی المال فیہ الخ”۔
{ در مختار :۲/۲۹}
🔸فقط ۔ واللہ اعلم 🔸
بقلم: بنت ذوالفقار عفی عنھا
قمری تاریخ: ۲۳ جمادی الاولی ١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ:۲۷۔ جنوری ۲۰۱۹
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: