زکوۃ کب اور کس پر واجب ہوتی ہے؟
جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا ہو ،یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر نقد رقم ہو یا مال تجارت ہو ، اور ایک سال تک باقی رہے تو سال گزرنے پر اس کی زکوٰہ دینا واجب ہے۔ اور اگر اس سے کم ہو تو اس پر زکوٰۃ واجب نہیں۔
سونے چاندی کے زیور، برتن وغیرہ سب پر زکوٰۃ واجب ہے، چاہے پہننے کے ہوں یا بند رکھے ہوں اور کبھی استعمال نہ ہوتے ہوں۔ غرض یہ کہ چاندی اورسونے کی ہر چیز پر زکوٰۃ واجب ہے، البتہ اگراتنی مقدار سے کم ہو جو اوپر بیان ہوئی تو زکوٰۃ واجب نہ ہوگی۔
اگرکسی کے پاس نہ سونے کی پوری مقدار ہے اور نہ چاندی کی،بلکہ تھوڑا سا سونا ہے اور تھوڑی سی چاندی، تو اگر دونوں کی قیمت ملاکر ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہوجائے یا ساڑھے سات تولہ سونے کے برابر ہوجائے تو زکوٰۃ واجب ہے اور اگر دونوں چیزیں اتنی تھوڑی تھوڑی ہیں کہ دونوں کی قیمت نہ اتنی چاندی کے برابر ہے نہ اتنے سونے کے برابر تو زکوٰۃ واجب نہیں اور اگر سونے اور چاندی دونوں کی مقدار پوری پوری ہے تو قیمت لگانے کی ضرورت نہیں۔
سونا چاندی اگر کھرا نہ ہو بلکہ اس میں کچھ کھوٹ ہو، جیسے: چاندی میں قلعی ملی ہوئی ہے تو دیکھو کہ چاندی زیادہ ہے یا قلعی، اگر چاندی زیادہ ہو تو اس کا وہی حکم ہے جو چاندی کا ہے یعنی اگر اتنی مقدار ہو جو اوپر بیان ہوئی تو زکوٰۃ واجب ہے اور اگر قلعی زیادہ ہے تو اس کو چاندی نہیں سمجھیں گے۔ پس جو حکم پیتل، تانبے، لوہے وغیرہ کا آگے آئے گا وہی حکم اس کا بھی ہے۔
فرض کریں ایک تولہ سونے کی قیمت آٹھ ہزار روپے اور ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت مثلاً: سات ہزار روپے ہے اور کسی کے پاس ایک تولہ سونا،کچھ نقد روپے (چاہے تھوڑے سے ہی ہوں) یا تھوڑی سی چاندی ہویا کوئی مالِ تجارت ہو اور اس پر سال گزر جائے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہو گی،البتہ اگر صرف ایک تولہ سونا ہواس کے ساتھ روپے اور چاندی وغیرہ کچھ بھی نہ ہو تو زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
کسی کے پاس مثلاً: سات تولہ سونے کے زیوارت ہیں،جن کی قیمت ساڑھے سات تولہ سونے کے برابر یا اس سے زیادہ ہے یا پچاس تولہ چاندی کے زیوارت ہیں، جن کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا زیادہ ہے، لیکن اس کے پاس کوئی اور مالِ زکوٰۃ نہیں، تو اس پر زکوٰۃ فرض نہیں، اس لیے کہ جب صرف چاندی یا صرف سونا پاس ہو تو وزن کا اعتبار ہے، قیمت کا نہیں۔