فتویٰ نمبر:5003
سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم جناب مفتیان کرام!
کوئی اتنی ضعیف عورت ہو کہ زیر ناف بال نہ ہٹا سکتی ہو تو بہو یا بیٹی انہیں صاف کر کے دے سکتی ہے؟
لیکن وہ کھانا پینا استنجا وغیرہ خود کر لیتی ہیں بال وغیرہ نہیں ہٹا سکتی تو کیا کیا جائے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
ایسی ضعیف عورت جو خود زیر ناف بال صاف نہیں کرسکتی ہو تو مجبوری کی وجہ سے کسی اور سے بال صاف کرواسکتی ہیں۔
البتہ جو صاف کرے ان پر لازم ہے کہ بلاحائل مس کرنے سے اور ستر دیکھنے سے حتی الامکان گریز کرے۔
(مستفاد از: فتاوی محمودیہ ١٩ /٤٥٠ )
ان الضرورات تبیح المحظورات.
(الاشباہ والنظائر جلد١/ ٢٥١)
حلق عانته بيده و حلق الحجام جائز ان غض بصره.
(عالمگیری جلد٥ / ٣٥٨)
ولا يباح المس والنظر إلى ما بين السرة والركبة إلا فى حالة الضرورة.
(تحفة الفقهاء : ٥٧٠)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ٢٥ رجب ١٤٤٠
عیسوی تاریخ: ٢ اپریل ٢٠١٩
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: