سوال: ضعیف حدیث پر عمل کی کیا شرائط ہیں؟
جواب: بعض علما کے نزدیک ضعیف حدیث پرکسی درجہ میں بھی عمل نہیں ہو سکتا،لیکن جمہور علما فرماتے ہیں کہ احکام یعنی کسی چیز کا فرض واجب یا سنت ہونا تو اس سے ثابت نہیں ہوسکتا لیکن فضیلت، استحباب، کراہت تنزیہی، قصص اور ترغیب وترہیب جیسی باتیں ثابت ہوسکتی ہیں. اسی کو مختصرا فضائلِ اعمال کہہ دیا جاتا ہے.
البتہ اس کی بھی تین شرائط ہیں جس کی وضاحت کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
١: حدیث میں شدید نوعیت کا ضعف نہ پایا جاتا ہو، لہذا شدید ضعیف حدیث فضائل میں بھی حجت نہیں.
٢: اس حدیث کی اصل شریعت میں موجود ہو.
٣: عمل کرتے ہوئے اس حدیث کے ثابت ہونے پر یقین نہ رکھا جائے بلکہ احتیاطاً عمل کیا جائے۔
ذکر شیخ الاسلام له ثلاثة شروط:
احدها: أن يكون الضعف غير شديد.
الثاني: أن يندرج تحت أصل معمول به.
الثالث: أن لا يعتقد عند العمل به ثبوته بل يعتقد الاحتياط.
( تدريب الراوي: ج١ ص ١٩٤)
أن الضعيف لا يحتج به في العقائد والأحكام،ويجوز روايته بالعمل به في غير ذالك كالقصص وفضائل الأعمال،والترغيب والترهيب،ونقل ذالك عن ابن المهدي وأحمد بن حنبل.( النكت على مقدمة ابن الصلاح: ج٢ ص٣٠٨)” وشرط العمل بالحديث الضعيف عدم شدة ضعفه،وان يدخل تحت أصل عام،وان لا يعتقد سنية ذالك بالحديث”.كما في الدر المختار مع ردالمحتار: ج١ ص:٢٧٣
واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم