یکم ذی الحجہ شروع ہونے کے بعد  احرام باندھنے  والے کے لیے بال اور ناخن وغیرہ کاٹنے کا حکم

1۔ کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ایک شخص حج کے لیے جاتا ہے  کہ ذوالحجہ  شروع ہونے کے بعد یہ عمرہ  کرتا ہے اورعمرہ کے مناسک میں بال کٹوانا بھی ہے جبکہ ذوالحجہ میں قربانی  کرنے والا شخص بال نہیں کٹواسکتا  اب کیا یہ بندہ بال کٹواسکتا ہے  یا نہیں ؟

2۔نیز ذوالحجہ  کے چاند چڑھنے کے بعد  بال نہ کٹوانا اور ناخن نہ کاٹنا حاجی اور غیر حاجی  دونوں کے حق میں کیا درجہ رکھتا ہے کیا یہ سنت ہے یا مستحب ؟

عبدالمعز درجہ سادسہ

جامعہ داارلعلوم کراچی

الجواب حامداومصلیا ً

  • 1۔عمرہ کے احرام سے حلال ہونے کے لیے طواف زیارت  اور سعی بین الصفا والمروۃ کے بعد حلق  یاقصر  کرنا ضروری  ہوتا ہے  لہذا جو آدمی ذی الحجہ  کے پہلے آٹھ دنوں میں عمرہ کرنا چاہے  تو وہ حلق یا قصرکرسکتا ہے  ، نیز اگر عمرہ  کے احرام سے حلال ہونے کے لیے حلق یا قصر  کرنے کے علاوہ  اپنے جسم  کے دیگر بال اور ناخن وغیرہ نہ کاٹے تو امید  ہے کہ باعث  اجر وثواب  ہوگا ۔

 بدائع الصنائع  ، دارالکتب  العلمیۃ ( 2/140)

  • واضح رہے کہ جو آدمی عید الاضحیٰ  میں قربانی کا ارادہ  رکھتا ہو ، تو صرف  اس کے لیے مستحب  یہ ہے کہ ذی الحجہ  کے پہلے دس دنوں  میں اپنے جسم  کےبال اورناخن وغیرہ نہ کاٹے ، بلکہ اس سے پہلے  کاٹنےکی کوشش کرے اور  جو آدمی قربانی  کا ارادہ نہیں رکھتا ،ا س کے لیے  ان دس دنوں میں اپنے بال اور ناخن  وغیرہ کاٹنے  کی کوئی پابندی نہیں ،ا ور اس حکم  میں حج کرنے اور نہ کرنے والا دونوں  برابر ہیں  تاہم اگر حج  کرنے والاحالت احرام  میں ہے تو حالت احرام میں بہرحال بال اور ناخن کاٹنےسے پرہیز کرنا ضروری ہے اور اگر عمرہ کا احرام کھولنا  چاہتا ہے تو اس کے لیے حلق یا قصرجائز ہے۔

صحیح مسلم ۔ عبدالباقی  (1566/3)

غنیۃ المناسک ص :68

عبدالودود

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی  

28 ذوالحجہ  1437

01/اکتوبر  2016

الجواب صحیح  

احقر محمد اشرف  عفااللہ عنہ  

28/12/1437

اپنا تبصرہ بھیجیں