وہ صورتیں جن میں اقتدا درست نہیں
1-بالغ کی اقتدا چاہے مرد ہو یا عورت نابالغ کے پیچھے درست نہیں۔
2-مرد کی اقتدا چاہے بالغ ہو یا نابالغ، عورت کے پیچھے درست نہیں۔
3-خنثیٰ کی اقتدا خنثیٰ کے پیچھے درست نہیں۔”خنثیٰ اس کو کہتے ہیں جس میں مرد اور عورت ہونے کی علامات ایسی متعارض ہوں کہ نہ اس کا مرد ہونا یقینی ہو،نہ عورت ہونا اور ایسی مخلوق شاذ ونادر ہوتی ہے۔ “
4-ہوش وحواس والے کی اقتدا مجنون اور بے ہوش کے پیچھے درست نہیں۔
5-صحیح سالم شخص کی اقتدا معذور کے پیچھے جیسا کہ وہ شخص جس کومسلسل پیشاب کے قطرے آنے وغیرہ کی شکایت ہو، درست نہیں۔
6-ایک عذر والے کی اقتدا دو عذروالے کے پیچھے درست نہیں، مثلاً: کسی کو صرف ہوا خارج ہونے کا مرض ہو اور وہ ایسے شخص کی اقتدا کرے جس کو اس بیماری کے ساتھ قطرہ آنے کی بیماری بھی ہو۔
7-ایک طرح کے عذر والے کی اقتدا دوسری طرح کے عذر والے کے پیچھے درست نہیں، مثلاً: قطروں کی شکایت والا ایسے شخص کی اقتدا کرے جس کو نکسیر بہنے کی شکایت ہو۔
8-قاری کی اقتدا اُمّی کے پیچھے درست نہیں” قاری وہ کہلاتا ہے جس کو اتنا قرآن صحیح یاد ہو جس سے نماز ہوجاتی ہے اور اُمّی وہ ہے جس کو اتنا بھی یاد نہ ہو”۔
9-اُمّی کی اقتدا اُمّی کے پیچھے جب کہ مقتدیوں میں کوئی قاری موجود ہو درست نہیں،کیونکہ اس صورت میں اس اُمّی امام کی نماز فاسد ہوجائے گی، اس لیے کہ ممکن تھا کہ وہ اس قاری کو امام بنادیتا اور اس کی قراء ت سب مقتدیوں کی طرف سے کافی ہوجاتی اور جب امام کی نماز فاسد ہوگئی تو سب مقتدیوں کی نماز فاسد ہوجائے گی جن میں وہ اُمّی مقتدی بھی ہے۔
10-اُمّی کی اقتدا گونگے کے پیچھے درست نہیں،اس لیے کہ اُمّی اگرچہ فی الحال قراء ت نہیں کرسکتا مگر اس کو قراء ت سیکھنے پر قدرت حاصل ہے،جب کہ گونگے میں یہ قدرت بھی نہیں۔
11-جس شخص کا جسم ستر کے بقدر چھپا ہوا ہو اس کی اقتدا بالکل برہنہ شخص کے پیچھے درست نہیں۔
12-رکوع وسجدہ کرنے والے کی اقتدا ان دونوں سے عاجز کے پیچھے درست نہیں۔
13-فرض پڑھنے والے کی اقتدا نفل پڑھنے والے کے پیچھے درست نہیں۔
14-نذر کی نماز پڑھنے والے کی اقتدا نفل پڑھنے والے کے پیچھے درست نہیں، اس لیے کہ نذر کی نماز واجب ہے۔
15-نذر کی نماز پڑھنے والے کی اقتدا قسم کی نماز پڑھنے والے کے پیچھے درست نہیں، مثلاً: کسی نے قسم کھائی کہ میں آج چار رکعت پڑھوں گا اور کسی نے چار رکعت نماز کی نذر مانی تو وہ نذر کرنے والا اگر اس کے پیچھے نماز پڑھے تو درست نہ ہوگی، اس لیے کہ نذر کی نماز واجب ہے اور قسم کی نماز نفل، کیونکہ قسم کا پورا کرنا ہی واجب نہیں، بلکہ اس میں یہ ہوسکتا ہے کہ کفارہ دے دے اور وہ نماز نہ پڑھے۔
[تفصیل اس کی یہ ہے کہ جس کام کے لیے قسم کھائی جائے اگر وہ کام اصل میں فرض یا واجب ہے تب تو قسم کا پورا کرنا متعین ہے اور اگر وہ کام گناہ ہے تو قسم توڑنا اور کفارہ دینا متعین ہے اور اگر وہ کام نہ فرض ہے، نہ واجب ہے اور نہ گناہ تو دیکھا جائے گا کہ اگر اس کا کرنا بہتر ہے تو قسم کا پورا کرنا افضل ہوگا اور اگر نہ کرنا بہتر ہے تو قسم توڑنا بہتر ہوگا اور اگر دونوں برابر ہوں تو قسم کا پورا کرنا اولیٰ ہوگا۔ بہر حال جس کام پر قسم کھائی جائے اس کام کا کرنا مطلقا واجب نہ ہوگا، اس لیے اگر نفلی نماز کے لیے قسم کھالی تو وہ واجب نہ ہوگی۔
16-جس شخص سے صاف حروف نہ ادا ہو سکتے ہوں، مثلاً:’’س‘‘ کو’’ث‘‘یا’’ط‘‘ کو’ت ‘‘پڑھتا ہو یا کسی اور حرف میں ایسا ہی تغیر وتبدل کرتا ہو تو اس کے پیچھے صاف اور صحیح پڑھنے والے کی نماز درست نہیں، البتہ اگر پوری قراء ت میں ایک آدھ حرف ایسا واقع ہو جائے تو اقتدا درست ہوجائے گی۔