وہ افراد جن کو زکوۃ دینا جائز ہے
اپنے اصول(ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی، پردادا )اور فروع (اپنی اولاد اور پوتے، پڑپوتے، نواسے وغیرہ جو لوگ اس کی اولاد میں داخل ہیں)ان کے علاوہ سب مستحق رشتہ داروں کو کو زکوٰۃ دینا درست ہے، جیسے: بھائی، بہن، بھتیجی، بھانجی، چچا، پھوپھی، خالہ، ماموں، سوتیلی ماں، سوتیلا باپ، سوتیلا دادا، ساس، خسر وغیرہ سب کو دینا درست ہے۔
نابالغ بچے کو زکوٰۃ دینا درست نہیں،بالغ ہونے کے بعداگر وہ خود مالدار نہیں، لیکن ان کا باپ مالدار ہے تو اس کو دینا درست ہے۔
اگر نابالغ بچے کا باپ تو مالدار نہیں، لیکن ماں مالدار ہے تو اس بچے کو زکوٰۃ دینا درست ہے۔
گھر کے نوکر چاکر، خدمت گار، دائی وغیرہ کو بھی زکوٰۃ دینا درست ہے، لیکن یہ ان کی ت تنخواہ میں شمار نہ کرے، بلکہ تنخواہ سے زائد بطور ِانعام واکرام کے دے دے اور دل میں زکوٰۃ دینے کی نیت رکھے تو درست ہے۔
رضاعی اولاد (جس کو کسی عورت نے بچپن میں دودھ پلایا ہو) اور رضاعی ماں کو زکوٰۃ دینا درست ہے۔
ایک عورت کا مہرکئی ہزار روپیہ ہے اور اس مہر کے علاوہ اس کے پاس بقدرِ نصاب مال نہیں،لیکن اس کا شوہر اتنا غریب ہے کہ مہر ادا نہیں کرسکتا تو ایسی عورت کو بھی زکوٰۃ دینا درست ہے اور اگر اس کا شوہر امیر ہے، لیکن مہر دیتا نہیں یا اس نے اپنا مہر معاف کردیا تو بھی زکوٰۃ دینا درست ہے اور اگر یہ امید ہے کہ جب وہ عورت مانگے گی تو وہ ادا کردے گا، تو ایسی عورت کو زکوٰۃ دینا درست نہیں۔