وسوسہ کا حکم

سوال:واشروم جاتے ہوئے چپل گیلی تھی، واشروم کرنے کے بعد پیر دھوئے بغیر باہر آگئی۔ اب بار بار لگ رہا کے سارا فرش گندا ہو گیا اور اب ہر جگہ گندگی لگ جائے گی کہ میں نے پیر نہیں دھوئے ۔کیا یہ سوچنا صحیح ہے یا نہیں ؟ میں کیا کروں ؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ جب تک چپلوں کی ناپاکی کا یقین نہ ہو تو چپلوں کو پاک سمجھیں گے۔
لہذا صورت مسئولہ میں آپ کابغیر دلیل کے چپلوں کو ناپاک سمجھنا درست نہیں ،بلکہ یہ بات وسوسہ ہے اور وسوسے کا علاج یہ ہے کہ اس کی طرف کوئی توجہ نہ کی جائے، کیونکہ وساوس شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں،وہ اس طرح کے وسوسہ ڈال کر مؤمن کو پریشان کرتا ہے۔
البتہ ایسے موقع پر ان دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔
1۔اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم

2۔رب انی اعوذبک من ھمزات الشیاطین. واعوذبک رب ان یحضرون۔
(سورہ المومنون:97-98)

ترجمہ: اے میرے رب! میں شیطان کے وسوسوں سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں اور میں ان کے قریب آنے سے بھی آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔

3۔اللھم اجعل وساوس قلبی خشیتک وذکرک واجعل ھمتی وھوای فیما تحب وترضی۔

(الحزب الاعظم لملا علی قاری رحمہ اللہ تعالی،ص:153،بحوالہ الفردوس بماثور الخطاب للدیلمی)

ترجمہ ”اے اللہ میرے دل کے وساوس کو اپنے خوف اور اپنے ذکر سے بدل دے اور میری فکروں اور خواہش کو اپنی چاہت اور پسند کے کاموں میں لگادے۔
_______

دلیل

الاشباہ و النظائر میں ہے:

”‌‌القاعدة الثالثة: ‌اليقين ‌لا ‌يزول ‌بالشك ودليلها ما رواه مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعا {إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه أخرج منه شيء أم لا فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا}۔“

(الفن الاول، القواعد الکلیۃ، صفحہ:48، طبع:دار الکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم
12 فروری 2024ء
2شعبان المعظم 1445ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں