عذر کی وجہ سے بجائے وضو کے تیمم کرنا

فتویٰ نمبر:3008

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

ایک مسئلہ پوچھنا ہے۔ سردیوں میں ٹھنڈے پانی سے وضو کرنا، استحاضہ بھی ہے۔ ہر نماز کے ساتھ وضو کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے پیٹ اور ٹانگوں اورکمر میں شدید درد رہتا ہے۔ گیس نہیں ہے اس لیے ٹھنڈا پانی یوز کرنا پڑتا ہے۔ ساتھ گھر کے کام و غیرہ۔ ایسے میں جب پانی نقصان دیتا ہے تو تیمم کا کیا مسئلہ ہے، کر سکتے ہیں وضو اور استنجا کے لیے

و السلام: 

الجواب حامدا و مصليا

مذکورہ صورت میں اگر پانی گرم کرنے کا کوئی بھی ذریعہ نہ ہو اور ٹھنڈا پانی نقصان دہ ہو تو وضو کی جگہ تیمم کرنا جائز ہے۔ وضو کی جگہ تیمم کرنے کی رخصت سردی کا عذر زائل ہونے کے ساتھ ساتھ ختم ہو جائےگی (۱)

یاد رہے مستحاضہ کے لیے ہر نماز کے لیے وضو تو کرنا ہے لیکن یہ لازم نہیں کہ وہ ہر نماز کے لیے استنجا وغیرہ بھی کرے۔ استنجا اس وقت لازم ہوگا جب خون ایک روپیہ کے پھیلاؤ سے زائد جسم پر لگ جائے۔ (۲)، (۳)

• (۱) و من الأعذار برد يخاف منه بغلبة الظن التلف لبعض الأعضاء أو المرض إذا كان خارج المصر يعني العمران ولو القرى التي يوجد بها الماء المسخن أو ما يسخن به سواء كان جنبا أو محدثا وإذا عدم الماء الساخن أو ما يسخن به في المصر فهو كالبرية {وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ} (مراقی الفلاح شرح متن نور الایضاح: ۵۱)

• (۲) وَالْمُسْتَحَاضَةُ لَا يَجِبُ عَلَيْهَا الِاسْتِنْجَاءُ لِوَقْتِ كُلِّ صَلَاةٍ إذَا لَمْ يَكُنْ غَائِطٌ وَلَا بَوْلٌ؛ لِأَنَّهُ قَدْ سَقَطَ اعْتِبَارُ نَجَاسَةِ دَمِهَا كَذَا فِي الْوَاقِعَاتِ (الجوہرۃ النیرۃ: ۱ / ۴۰)

• (۳) ثُمَّ إنْ كَانَ الْمُتَجَاوِزُ أَكْثَرَ مِنْ قَدْرِ الدِّرْهَمِ وَجَبَ إزَالَتُهُ بِالْمَاءِ إجْمَاعًا (الجوہرۃ النیرۃ: ۱ / ۴۰)

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۲۰ ربیع الثانی ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۲۹ دسمبر ٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں