یونین کونسل کا جاری کردہ نوٹس طلاق

فتویٰ نمبر:4052

سوال: السلام علیکم!

شوہر اگرڈائوورس کا پہلا لیٹر بھیج دے تو عدت کا وقت اُس وقت شروع ہوگا یا تھرڈ لیٹر کے آنے کے بعد شروع ہوگا؟؟؟ رہ نمائی کر دیں۔

نوٹ: سائلہ نے لیٹر کا عکس بھی ارسال کر دیا۔ یہ حقیقت میں یونین کونسل کی طرف سے جاری کردہ نوٹس طلاق ہے، جس کا عنوان: “تشکیل ثالثی کونسل مقدمہ طلاق زیر دفعہ (7) مسلم فیملی لاوز مجریہ 1961” ہے۔ 

تنبیہ: “دفعہ 7 مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے تحت اگر کوئی شخص بیوی کو طلاق دیگا تو وہ اس کا نوٹس متعلقہ یونین کونسل کو دیگا جو 30 دن میں مصالحتی کونسل تشکیل دیگی ۔جو دونو ں کے درمیان راضی نامہ کی کوشش کرے گی۔ ناکامی کی صورت میں 90 دن کے بعد طلاق موثر سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا ۔” .(مأخوذ از:

https://lawyerspakistan.org/2018/01/23/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B7%D9%84%D8%A7%D9%82-%DA%A9%D8%A7-%D9%82%D8%A7%D9%86%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%DB%8C%D9%82%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1/)

سائلہ سے مزید یہ معلوم ہوا کہ شوہر خود طلاق نہیں دینا چاہتا ہے۔ سائلہ کے کہنے کے مطابق شوہر نے والدین کے دباؤ میں آ کر نوٹس جاری کرایا۔

الجواب حامدا و مصليا

و علیکم السلام!

مذکورہ نوٹس طلاق کا قائم مقام نہیں۔ یہ محض مقدمہ طلاق کا نوٹیفکیشن ہے، جو طلاق کے صرف ارادہ پر دلالت کرتا ہے مگر اس سے نہ طلاق واقع ہوتی ہے اور نہ ہی اس سے عدت لازم ہوتی ہے۔ (۱)

البتہ اس بات کا خیال رہے کہ شوہر اگر مقدمہ کے دوران یا مقدمہ کے علاوہ لفظ “طلاق” بولے ایک بار یا دو بار – چاہے اپنی رضا مندی سے یا ماں باپ کے کہنے پر، تو ایک بار بولنے کی صورت میں ایک طلاق رجعی واقع ہو جائےگی اور دو بار بولنے کی صورت میں دو طلاق واقع ہو جائیں گی۔ (۲)

لفظ “طلاق” بولنے کے فورا بعد عورت کی عدت شروع ہو جاتی ہے۔ اگر شوہر نے عدت کے اندر قول یا فعل سے رجوع کیا، تو نکاح بحال رہےگا۔ (۳)، (۴)

اگر عدت گزر جائے، تو میاں بیوی دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں۔ مگر طلاق کا نصاب بحال نہیں ہوگا۔ یعنی جو پہلے طلاق دی جا چکی ہیں، ان کی گنتی باقی اور مؤثر ہے۔ (۵)

اور اگر شوہر نے تین بار لفظ “طلاق” بولا، تو اب رجوع ممکن نہیں۔ حلالہ کے بغیر وہ اپنے سابق شوہر کے پاس واپس نہیں جا سکتی۔ (۶)

• (۱) عن أبی ھریرۃ رضی الله عنہ قال: قال ﷺ “إن الله تجاوز عن أمتی ماحدثت بہ أنفسھا مالم تعمل أو تتکلم” أخرجہ البخاری (اعلاء السنن : ۱۱ /۲۰۳)

• (۲) عن أبي هريرة:] ثَلاثٌ جِدُّهنَّ جِدٌّ، وهَزْلُهنَّ جِدٌّ؛ النِّكاحُ، والطَّلاقُ، والرَّجْعةُ. (سنن أبي داود: رقم الحدیث ٢١٩٤، والترمذي: رقم الحدیث: ١١٨٤، وابن ماجه : رقم الحدیث: ٢٠٣٩)

• (۳) عن عبد اللّٰہ و ہو ابن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: عدۃ المطلقۃ من حین تطلق ، والمتوفی عنہا زوجہا من حین یتوفی (السنن الکبریٰ للبیہقي: رقم الحدیث ۱۵۸۵۴)

• (۴) وإذا طلّق الرجل امرأتہ تطلیقۃً رجعیۃً أو تطلیقتین ، فلہ أن یراجعہا في عدتہا ، رضیت بذٰلک أو لم ترض ، کذا في الہدایۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ: کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعۃ وفیما تحل بہ المطلقۃ وما یتصل بہٖ: ۱ / ۴۷۰)

• (۵)، (۶) قال العلامۃ الحصکفی: وینکح مبانتہ بما دون الثلاث فی العدۃ وبعدہا بالاجماع ومنع غیرہ فیہا لاشتباہ النسب۔ (الدرالمختار علی ہامش ردالمحتار: ۲ / ۵۸۲

فقط ۔ واللہ اعلم 

قمری تاریخ: ۱۷ جمادی الأخریٰ ١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ۲۳ فبریری ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں