فتویٰ نمبر:4051
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
چند باتوں میں رہنماٸی مطلوب ہے:
١۔ ایک شخص نے عمرہ ادا کرنے کے بعد کپڑوں پر پھنسی کے پیپ کا دھبہ دیکھا اور اسے نہیں معلوم کہ یہ دھبہ کب لگا؟ تو رٶیت کا اعتبار ہوگا یا دھبہ لگنے کے وقت کا؟
٢۔ عمرہ ادا ہوا یا نہیں؟ کیا دم لازم ہوگا؟ اگر دم لازم ہے تو حدود حرم میں دینا ہوگا یا پاکستان میں کسی فقیر کو؟ اور کیا یہ دم دوبارہ عمرہ یا طواف کرنے یا صدقہ دینے دینےسے ساقط ہوجاۓ گا؟
٣۔دھبہ کی مقدار کا اعتبار ہوگا یا اعضا جسم کا؟
تنقیح: دھبہ کی مقدار کیا تھی؟
جواب: درھم سے قدرے کم۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
تمام سوالات کےجواب ترتیب وار مندرجہ ذیل ہیں:
١۔ عمرہ ادا کرنے کے بعد دھبہ دیکھا ہے اور لگنے کا وقت معلوم نہیں اس لیے دیکھنے کے وقت کا اعتبار کیا جاۓ گا۔
٢۔ رٶیت کا اعتبار کرتےہوۓ جو کہ عمرہ کےبعد ہوٸی ہے اس کا عمرہ ادا ہوچکا ہے نہ دم لازم ہوگا نہ اعادہ۔
٣۔ نجاست کی مقدار کا اعتبار ہوگا جو درھم سے کم ہے اس لیے جو نمازیں پڑھ لی ہیں وہ واجب الاعادہ نہیں ہوں گی، البتہ اب کپڑے کو پاک کیے بغیر نماز نہ ادا کی جاۓ ورنہ نماز مکروہ ہوگی۔
١۔”و قالا من وقت العلم فلا یلزمہ شیٸ قبلہ وبہ یفتی(فرع) وجد فی ثوبہ منیا او بولا او دما اعاد من اخر احتلام او بول او رعاف۔“
(الدر المختار:٢١٩/١)
٢۔” و عفی قدر الدرھم وزناً فی المتجسدة و مساحة فی الماٸعة وھو قدر مقعر الکف داخل مفاصل الاصابع من النجاسة الغلیظة۔“
( بہشتی زیور مدلل: ١١٩٤)
٣۔”قاعدة الاصل اضافة الحادث الی اقرب اوقاتہ۔“
(الاشباہ والنظاٸر: ٢١٧)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ٨۔٦۔١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ: ٢٠١٩۔٢۔١٣
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: