حقیقت تو یہ ہے کہ حج اور عمرے کی ترتیبات اسی وقت زیادہ ذہن نشین ہوسکتی ہیں جب اللہ تعالی اپنا مہمان بنالے اور ہمیں اپنے گھر کی زیارت عطاکرے،لیکن پھربھی ہمیں سیکھتے رہنے کا حکم ہے۔ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ کوئی ایسی ترکیب سوچیں جس سے حج اور عمرے کی ترتیب جلداوربہترطریقےسےدلوں میں اتر جائے۔بعض احباب نے خیال ظاہر کیاکہ ترتیب اس لیے بھول جاتی ہے کہ ارکان ومناسک بیان کرتے ہوئے ان کے ذیلی مسائل وجزئیات بھی تفصیل سے بیان کردی جاتی ہیں جس کی وجہ سے سرا ہاتھ سے نکل جاتاہے،ان کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے خیال آیاہے کہ پہلے مختصرا عمرہ اور حج کے ارکان وافعال کا خاکہ بیان کردیاجائے، اس کے بعد جزئیات بیان کی جائیں۔واللہ المستعان
عمرے کا خاکہ ایک نظرمیں
عمرہ مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں مخصوص افعال سے ادا ہوتا ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے، عمرے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں،سال بھر میں (حج کے پانچ دنوں کے علاوہ )جب چاہیں عمرہ ہوسکتاہے۔ ایک سفر میں کئی عمرے بھی کیے جاسکتے ہیں ۔حج فرض ہے عمرہ سنت موکدہ ہے۔ صاحبِ استطاعت کو زندگی میں ایک دفعہ ضرور عمرہ ادا کرنا چاہیے۔
عمرہ حج اصغر ہے۔عمرے کے اندردو فرض، دو واجب اور آٹھ پابندیاں ہیں ۔احرام اور طواف، یہ دو چیزیں فرض ہیں جبکہ سعی اور حلق یہ دوچیزیں واجب ہیں۔ان کے علاوہ چیزیں سنن یامستحبات میں سے ہیں۔
طریقہ یہ ہے :
1۔ احرام کی چادریں پہن کر عمرے کی نیت سے تلبیہ پڑھیں۔یہ عمرے کی اہم شرط ہے۔احرام باندھ لینے کے بعد تلبیہ کاوردشروع کردیں،تلبیہ کو اپنا نعرہ اوروردسمجھیں۔
2۔احرام باندھ کر جیسے ہی عمرے کی نیت سے تلبیہ پڑھاتو آپ پر یہ پابندیاں عائد ہوگئیں:
o آپ خوشبواستعمال نہیں کرسکتے۔
o بال نہیں کاٹ سکتے۔
o ناخن نہیں کاٹ سکتے۔
o مردحضرات سلاہوا لباس نہیں پہن سکتے۔خواتین روزمرہ کی طرح سلا ہوا لباس ہی پہنیں گی۔
o مردحضرات ایسی چپل نہیں پہن سکتے جس سے پیر کے بیچ کی ابھری ہوئی ہڈی،ٹخنہ،ایڑی اور اس سے اوپر کی ہڈی چھپ جائے۔
o مرد چہرہ اور سرجبکہ خواتین چہرہ نہیں ڈھانپ سکتیں۔
o جنسی بات یاکوئی بھی جنسی فعل نہیں کرسکتے۔
o خشکی کےجانور کوشکار نہیں کرسکتے۔جوں نہیں مارسکتے۔
ان پابندیوں کی خلاف ورزی سے جرمانہ واجب ہوتاہے۔بڑے جرم پر بڑا جرمانہ، چھوٹے پر چھوٹا جرمانہ لگتا ہے۔
⚜3۔میقات سے پہلے احرام کی نیت کرلیں۔یہ واجب ہے۔میقات سے احرام کے بغیر گزرگئے تو دم واجب ہوگا۔اپنے ملک سے مکہ آرہے ہیں تو جہاز اڑتے وقت نیت کرلینابہتر رہتاہے۔مدینہ،طائف یا میقات سے اس پار کسی بھی علاقے سے آرہے ہیں تو میقات سے پہلے پہلے احرام باندھنا ضروری ہےورنہ دم لازم ہوگا۔
⚜4۔مکہ پہنچ کر سامان وغیرہ رکھنے اور آرام کرلینے کے بعدعمرے کا پہلاعمل طواف کرنا ہے ۔عمرے میں طواف فرض ہے۔حجراسود کے قریب پہنچتے ہی تلبیہ کہنا بند کردیں۔ عمرہ کے اختتام اور حج کے احرام تک تلبیہ نہیں پڑھنا۔ طواف میں تین کام شروع میں کرنے ہوتے ہیں ، ایک کام درمیان میں اور تین کام آخر میں۔طواف شروع کرنے سے پہلےاضطباع ، استقبال اور استلام کرنا ہوتاہے۔ درمیان میں رمل اور آخر میں دو رکعت واجب الطواف پڑھنا،ملتزم جانا اورآب زم زم پینا ہوتا ہے۔
طواف کی ابتدا حجرِ اسود سے ہوتی ہے۔ حجرِاسودکی سمت کوظاہرکرنے کے لیے وہاں علامت(سبزلائٹ) بنائی گئی ہے۔اس علامت کو دیکھتے ہوئے پہلےاضطباع کریں (یعنی داہنی بغل کے نیچے سے چادر کا پلّو نکال کر بائیں کندھے پر ڈال دیں،اس طرح آپ کا دایاں کندھا کھلا رہے گا)اس کے بعد حجر اسود کے قریب یا دورجہاں بھی جگہ ملے وہاں اس طرح کھڑے ہوں کہ حجراسودآپ کے دائیں طرف ہو جائےاس کے بعد طواف کی نیت کرکے دائیں طرف اتنا چلیں کہ حجر اسود بالکل سامنے آجائے ،پھرتکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائیں جس طرح تکبیر تحریمہ میں کانوں تک اٹھاتے ہیں، تکبیر کہنے کے بعد ہاتھ چھوڑ دیں۔اس عمل کو استقبال کہتے ہیں۔اب حجر اسود کا استلام کریں،حجر اسود کے استلام کا طریقہ یہ ہے کہ حجر اسود کے بالمقابل جہاں کھڑے ہیں وہیں سے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے ایک بار حجر اسود کی طرف اس طرح اشارہ کریں جیسے آپ حجر اسود کو ہاتھ لگارہے ہوں، اشارہ کرتے وقت ’’بسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ‘‘کہیں اور ہتھیلیوں کو چوم لیں،اگر ازدحام نہ ہو تو حجرِ اسود کومذکورہ طریقے سے بوسہ دیں۔ ازدحام میں گھس کر ایذائےمسلم کا سبب بننا جائز نہیں۔
اس کے بعد طواف شروع کریں۔یادرہے بغیر وضوطواف کرنا جائز نہیں۔ حجراسودسے کعبہ کے دروازے کی طرف چلتے ہوئے ایک چکر پورا کریں!سات چکر اسی طرح پورے کریں! پہلے تین چکروں میں رمل کرنا ہوگا (**رمل **کامطلب ہے سینہ نکال کر پہلوانوں کی طرح اکڑ کر چلنا)باقی چکر عام رفتار سے کریں۔ خواتین رمل نہیں کریں گی۔ ہر چکر میں اضطباع بھی ہےاور حجراسود کااستلام بھی ۔طواف میں رکن یمانی کو دونوں ہاتھ لگاسکتے ہوں تو لگائیں یا صرف دایاں ہاتھ لگائیں صرف بایاں ہاتھ نہ لگائیں۔ رکن یمانی کو ہاتھ لگاکر بوسہ نہ دیں۔ رکن یمانی کو بوسہ دینا ثابت نہیں۔تاہم یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ اگر رکن یمانی کوخوشبو لگی ہو جیسا کہ عموماً لگی ہوتی ہے تو محرم اس کو ہاتھ نہ لگائے۔
طواف کے آخرمیں پھر حجراسودکا استلام کریں۔ اس طرح ایک طواف میں آٹھ بار حجرا سود کا استلام ہوگا!طواف سے فارغ ہو نے کے بعداپنے داہنے کندھے کو دوبارہ ڈھک لیں!طواف کے بعددورکعت طواف کی نیت سے پڑھناواجب ہے ۔ مقام ابراھیم کے پیچھے یہ دورکعت پڑھنا صرف مسنون ہے۔لہذا ہجوم کی وجہ سے وہاں جگہ نہ ملے توحطیم کے پیچھے یا حرم میں کسی اور جگہ پڑھ لیں،کسی کوایذا نہ دیں۔ اس کے بعد(با آسانی ممکن ہو تو) **ملتزم **کے پاس آکر خوب دُعائیں کریں،یہ قبولیت دعا کا موقع ہے۔اس کے بعد آب زمزم پییں۔
5۔اس کے بعدآپ نےصفامروہ کی سعی کرنی ہے۔باوضو سعی کرنا سنت ہے ۔جب سعی کا ارادہ کریں توسب سے پہلے سعی کی نیت سے حجر اسود کا استلا م کریں!اور پھر پہلے صفا پہاڑی پراتنا چڑھیں کہ بیت اللہ نظر آنے لگے۔ بیت اللہ کی طرف منہ کرکے ہاتھ اُٹھاکردعا مانگیں اور اس کے بعد مروہ کی طرف چلیں اور جب دو سبز بتیوں تک پہنچیں تومرد حضرات ان کے درمیان متوسط رفتارسے دوڑیں، خواتین نہیں دوڑیں گی۔پھر جب مروہ پر پہنچیں تو مروہ پر چڑھ کر بیت اللہ کی طرف منہ کرکے ہاتھ اُٹھاکر دُعائیں مانگیں اوراس کے بعد صفا کی طرف چلنا شروع کریں اورجب دو سبز بتیوں کے درمیان پہنچیں تو اسی طرح دوڑیں۔کل سات باراسی طرح کریں،سعی صفا سے شروع کرنا اور مروہ پر ختم کرنا ضروری ہے۔سعی کے بعد دو رکعت حرم میں آکر پڑھنا مستحب ہے ۔
6۔سعی کے بعد حلق یا بال کٹوانا واجب ہے۔بعض لوگ صرف ایک طرف سے چند بال کتروا لیتے ہیں،یہ طریقہ غلط ہے۔ اور اس طرح کرنے سے دم واجب ہوتاہے۔بال کتروانے کاصحیح طریقہ یہ ہے مردحضرات پورے سر کا حلق کروائیں یہ افضل ہے ۔پورے سرکے بال کتروالیے تو بھی جائز ہے۔چوتھائی سر کے بال کٹوانے سے واجب ادا تو ہوجاتا ہےلیکن مکروہ تحریمی ہےا اس لیے پورا سر یا تو حلق کروائیں یا بال پورے سر کے کٹوائیں۔ عورتیں بال نہیں منڈوا سکتیں۔عورتوں کے لیے پورے سرکے بالوں کوا یک پورے کے بقدر کاٹنا بہتر جبکہ چوتھائی سر کے بالوں کا کم از کم ایک پورے کے بقدر کاٹنا واجب ہے۔ اس پرآپ کا عمرہ مکمل ہوگیا۔
عمرہ کرنے کے بعد کیاکریں؟
اب چاہیں تو مکہ میں ہی رہیں،چاہیں تومدینہ منورہ روانہ ہوجائیں۔یہ یادرہے کہ اگرآپ مدینہ تشریف لے گئے ہیں تو مکہ واپسی کے وقت ذوالحلیفہ سے احرام باندھ کر آناضروری ہے۔بہر حال جب تک مکہ میں رہیں تو خوب طواف اور نفلی عبادات میں اپنے آپ کو مشغول رکھیں!اگرمکہ میں رہتے ہوئے دوبارہ عمرہ کرنا ہے تو اسی طریقے سے کریں ، البتہ احرام مسجد عائشہ یاجعرانہ سے باندھنا ہوگا۔
نوٹ: سرخ رنگ فرض کا ہے۔جامنی رنگ واجب کااور سبز رنگ سنت کا ۔