علما کے ویڈیو بیانات کو دیکھنا

فتویٰ نمبر:2022

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام عليكم ورحمة اللہ

جن ویڈیو میں بیانات ہیں مگر عالم کی تصویر یا ویڈیو بھی ہے ، انکو سننا جائز ہے ؟ کچھ بہت اچھے بیانات ہوتے ہیں مگر ایڈ آجاتی ہے درمیان میں جس میں گانا اور غلط تصویر ہوتی ہے ۔ کچھ کے شروع میں ایڈ آ جاتی ہے ۔

و السلام: 

سائلہ کا نام: کنول رمضان

الجواب حامدا و مصليا

اس مسئلہ کی بابت علما کرام مختلف آرا رکھتے ہیں: ایک طبقہ عدم جواز کا قائل ہے، جبکہ دوسرا بقدر ضرورت اجازت دیتا ہے۔ دونوں طرف سےنقلی اور عقلی دلائل بڑے مضبوط ہیں۔

جو حضرات عدم جواز منقول کے قائل ہیں، ان کے نزدیک ویڈیواور دیگر متحرک تصاویر عام، غیر متحرک تصویر کے حکم میں ہیں۔ جس طرح عام تصویر کو بنانا، رکھنا اور دیکھنا حرام اور مورد وعیدِ نبویؐ ہے (۱،۲)، اسی طرح ویڈیو (اگرچہ بیان کی صورت میں کیوں نہ ہو) دیکھنا بھی حرام ہے۔ نیز ان کے نزدیک ٹی وی، یوٹیوب وغیرہ اللہ کی نا فرمانی کا ذریعہ ہیں۔ اور اسلامی علوم آلہ معصیت کے ذریعہ پھیلانا ایک طرح دین کی اہانت ہے۔

دوسری طرف وہ حضرات ہیں جنہوں نے اسلامی ویڈیوز کی مشروط اجازت دی۔ ان حضرات کی تحقیق کا نتیجہ یہ ہے کہ ویڈیو یا متحرک تصویر عام تصویر کے حکم میں نہیں۔ نیز عوام میں جہالت اور گمراہ کرنے والے نظریات کی وبا اس قدر عام ہو چکی ہے کہ آلاتِ جدیدہ کے استعمال کے بغیر ان فتنوں کو روکنا ممکن نہیں۔

ایک زاویے سے احتیاط پہلے موقف میں ہے تو دوسرے زاویے سے دوسرے موقف میں زیادہ احتیاط ہے۔ ایسی اختلافی صورت حال میں عوام کو جن کے علم ودیانت پر زیادہ اعتماد ہو ان کے موقف پر عمل کریں اور دوسروں کو لعن طعن بھی نہ کریں۔ 

البتہ اس پر سب متفق ہیں کہ فحاشی، موسیقی اور نامحرم خواتین کو دیکھنا درست نہیں۔ لہذا ان امور سے بچنا جس طرح بھی ممکن ہو، ضروری ہے۔

خواتین کے لیے علما اور مردوں کو دیکھنے کا حکم یہ ہے کہ اگر کسی فتنے میں پڑنے کا اندیشہ نہ ہو اور نہ غیر محرم مردوں کو شہوت کے ساتھ دیکھا جاتا ہو تو اس کی بقدر ضرورت گنجائش ہے، ورنہ نہیں ۔(۳)

▪ (۱) ان الملائکہ لا تدخل بیتا فیہ تصاویر [ابن ماجہ: حدیث نمبر۵۳۵۱]

آپ ﷺ نے فرمایا: “بے شک، فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے، جہاں تصاویر ہوں۔”

▪ (۲) عن وهب بن عبدالله السوائي أبي جحيفة:] رأيتُ أبي اشتَرى حَجَّامًا فأمَر بمَحاجِمِه فكُسِرَتْ، فسأَلتُه عن ذلك، قال: إنَّ رسولَ اللهِ ﷺ نَهى عن ثمنِ الدمِ وثمنِ الكلبِ، وكَسبِ الأَمَةِ، ولعَن الواشِمةَ والمُستَوشِمَةَ، وآكِلَ الرِّبا وموكِلَه، ولعَن المُصَوِّرَ .[صحيح البخاري: حدیث نمبر٢٢٣٨]

“آپ ﷺ نے لعنت بھیجی گودنے کا نشان لگانے اور لگوانے والی پر، سود کھانے اور کھلانے والے پر اور آپ ﷺ نے [بالخصوص] تصویر بنانے والوں پر بھی لعنت بھیجی۔”

(۳) الضرورات تبیح المحظورات [رد المحتار: ۳/۵۳۲]

فقط۔ و اللہ اعلم بالصواب

قمری تاریخ:۱۸ ربیع الاول١٤٤٠

عیسوی تاریخ:۲۸ نومبر ٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں