سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
اگر کوئی شوہر غصے میں بیوی کوکہہ کہ ہمارا گزارہ نہیں تم خلع لے لویا پھر میں تمھرا حق مہر تمھیں دے دیتا ہوں کیا اس سے طلاق واقع ہوتی ہے؟
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کو کہے کہ تم خلع لے لو یا پھر میں تمھیں حق مہر دے دیتاہوں تو ان الفاظ سے طلاق نہ ہو گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 300): ”ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيراً (على نية) للاحتمال، والقول له بيمينه في عدم النية، ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم، فإن نكل فرق بينهما، مجتبى. (وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط)”.
فقط
واللہ اعلم
13ربیع الثانی 1441ھ