فتویٰ نمبر:446
سوال: مفتی صاحب تجارت میں منافع کتنا رکھنا چاہیے اس کی کیاحد ہے بعض کہتے ہیں 20% رکھنا چاہیے ؟
سوال: مفتی صاحب تجارت میں منافع کتنا رکھنا چاہیے اس کی کیاحد ہے بعض کہتے ہیں 20% رکھنا چاہیے ؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حامدا و مصلیاشریعت نے بیع میں نفع کی کوئی حدمقرر نہیں کی ،بلکہ اصل بائع اور مشتری کی رضامندی ہے،بیچنے والے کو اختیار ہے جس قیمت پر چاہے بیچ سکتا ہے،بشرطیکہ اس میں دھوکہ اور جھوٹ نہ ہو،اور حکومت نے کوئی ریٹ مقرر نہ کیا ہو،البتہ عام مارکیٹ سے زیادہ منافع لینا مروت کے خلاف ہے۔الفتاوى الهندية – (3 / 161)
وَمَنْ اشْتَرَى شيئا وَأَغْلَى في ثَمَنِهِ فَبَاعَهُ مُرَابَحَةً على ذلك جَازَ
الهداية شرح البداية – (4 / 93)
ولا ينبغي للسلطان أن يسعر على الناس لقوله عليه الصلاة والسلام لا تسعروا فإن الله هو المسعر القابض الباسط الرازق ولأن الثمن حق العاقد فإليه تقديره
واللہ تعالی اعلم بالصواب
الجواب حامدا و مصلیاشریعت نے بیع میں نفع کی کوئی حدمقرر نہیں کی ،بلکہ اصل بائع اور مشتری کی رضامندی ہے،بیچنے والے کو اختیار ہے جس قیمت پر چاہے بیچ سکتا ہے،بشرطیکہ اس میں دھوکہ اور جھوٹ نہ ہو،اور حکومت نے کوئی ریٹ مقرر نہ کیا ہو،البتہ عام مارکیٹ سے زیادہ منافع لینا مروت کے خلاف ہے۔الفتاوى الهندية – (3 / 161)
وَمَنْ اشْتَرَى شيئا وَأَغْلَى في ثَمَنِهِ فَبَاعَهُ مُرَابَحَةً على ذلك جَازَ
الهداية شرح البداية – (4 / 93)
ولا ينبغي للسلطان أن يسعر على الناس لقوله عليه الصلاة والسلام لا تسعروا فإن الله هو المسعر القابض الباسط الرازق ولأن الثمن حق العاقد فإليه تقديره
واللہ تعالی اعلم بالصواب