طواف کا طریقہ
طواف بغیر نیت کے نہیں ہوتا، طواف کی نیت دل سے ہو ناکافی ہے اور زبان سے کہہ لینا بھی درست ہے۔
جب طواف کا ارادہ کرے تو خانہ کعبہ کے اس کونہ کے مقابل آجائے جس میں حجرِ اَسود لگا ہوا ہے اور وہاں اس طرح کھڑا ہوجائے کہ دایاں کندھا حجرِ اسود کے بائیں کنارے کے مقابل ہو، یعنی پورا حجرِاسود طواف کرنے والے کے دائیں طرف رہے۔ اس طرح کھڑے ہوکر دل میں طواف کی نیت کرے۔
نیت کرکے ذرا دائیں طرف کو کھسکے تاکہ حجرِ اسود کے بالکل سامنے آجائے پھر نماز کی نیت کے وقت جس طرح ہاتھ اٹھاتے ہیں اسی طرح کانوں تک ہاتھ اٹھاکر یہ دعا پڑھے:
( بِسْمِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ ، لآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ ، وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہ، اللّٰھُمَّ اِیْمَاناً بِکَ ، وَ تَصْدِیْقًا بِکِتَابِکَ ، وَوَفَائً بِعَھْدِکَ ،وَ اِتِّبَاعاً لِسُنَّۃِ نَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ صَلَی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ )۔
’’ اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور ساری حمد صرف اللہ ہی کے لیے خاص ہے اور درود وسلام نازل ہو اللہ کے رسول ﷺپر۔ اے اللہ! میں تجھ پر ایمان رکھتے ہوئے اور تیری کتاب کی تصدیق کرتے ہوئے اور تیرے عہد کو پورا کرتے ہوئے اور تیرے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی_کی پیروی کرتے ہوئے طواف کرتاہوں۔‘‘
پوری عبارت نہ پڑھے تو کم ازکم (( بِسْمِ اللّٰہِ اللّٰہُ اَکْبَر ، وَ لِلّٰہِ الْحَمْدُ )۔ ہی کہہ لے۔
اس کو پڑھ کر ہاتھ چھوڑدے، پھر ادب اور انکسار کے ساتھ حجرِ اسود پر آئے اور اس کو بوسہ دے۔ رش کی وجہ سے بوسہ نہ دے سکے تو دونوں ہاتھ یا صرف دایاں ہاتھ حجرِ اسود پر رکھ کر چوم لے اور اگر اس کا بھی موقع نہ ہو تو کسی لکڑی یا اور کسی چیز سے حجرِ اسود کو چھوکر اس چیز کو بوسہ دے دے۔ اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو دونوں ہاتھ اس طرح اٹھائے کہ ہتھیلیاں حجرِ اسود کی طرف اور ان کی پشت چہرہ کی طرف ہو، اس کے بعد ہاتھوں کو بوسہ دے دے۔ حجرِ اسود کے سامنے کرکے ہاتھوں کو بوسہ دینا اس صورت میں ہے جبکہ مذکورہ پہلے طریقوں سے حجرِ اسود کا استلام نہ کرسکے۔
حجرِ اسود کو بوسہ دینے کے لیے دھکم پیل کرنا، دوسروں کو تکلیف دینا حرام ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ حجرِ اسود کو بوسہ دیتے وقت چاندی کے حلقہ کو ہاتھ نہ لگائے جو اس کے چاروں طرف لگاہوا ہے اور جو شخص اِحرام میں ہو وہ یہ بھی خیال رکھے کہ حجرِ اسود کو بعض لوگ خوشبو لگادیتے ہیں، اگر خوشبو لگی ہوئی ہو تو جو شخص اِحرام میں ہو وہ منہ یا ہاتھ لگاکر استلام نہ کرے تاکہ خوشبو کے استعمال سے بچا رہے۔
حجرِ اسود کے بوسہ دینے کو ’’استلام‘‘کہتے ہیں۔ استلام کے بعد دائیں ہاتھ کی طرف آگے بڑھے اور کعبہ شریف کو اپنی بائیں طرف رکھتے ہوئے چلتا رہے، حطیم کے باہر باہر سے طواف کرے۔جب رکن یمانی پر آئے جو حجرِ اسود کے برابر والا کونہ ہے تو اس کو دونوں ہاتھ یا دایاں ہاتھ لگائے۔
جب حجرِ اسود پر پہنچے تو اللہ اکبر کہے اور اسی طریقہ پر استلام کرے،یہ ایک چکر ہوگیا،اسی طرح سات چکر پورے کرے۔
جس طواف کے بعد صفا مروہ کی سعی بھی ہو (جیسے عمرہ کا طواف کرنے والا طواف کے بعد عمرہ کی سعی کرتا ہے یا جیسے بہت سے حاجی حضرات طواف قدوم کے بعد صفا مروہ کی سعی کرتے ہیں) اس طواف میں رَمل اور اِضطباع بھی مسنون ہے۔
’’رَمل‘‘ صرف شروع کے تین چکروں میں ہوتا ہے اور ’’اِضطباع‘‘ پورے سات چکروں میں ہوتا ہے۔ کندھے ہلاتے ہوئے اور قریب قریب قدم رکھتے ہوئے اکڑ کر چلنے کو ’’رَمل‘‘ کہتے ہیں اور چادر کو دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر اس کے دونوں سرے بائیں کندھے پر ڈالنے کو ’’اِضطباع‘‘ کہتے ہیں۔
اس میں دایاں کندھا کھلا رہتا ہے۔ ’’رَمل‘‘ اور ’’اِضطباع‘‘ صرف مردوں کے لیے ہے، عورتوں کے لیے نہیں ہے۔
طواف ختم کرنے کے بعد مقامِ ابراہیم پر پہنچے اور اس کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھے جسے صلاۃ ِطواف کہتے ہیں، مقامِ ابراہیم کے پیچھے جگہ نہ ملے تو حرم میں جس جگہ چاہے پڑھ لے۔ اگر مکروہ وقت ہو تو ٹھہر جائے اور جب مکروہ وقت نکل جائے اس وقت طواف کی دو رکعتیں پڑھ لے۔
نوٹ:طواف کے لیے کوئی ایسی دعا مقرر نہیں ہے جس کا پڑھنا فرض یا واجب ہو اور جس کے بغیر طواف نہ ہوتا ہو، بلکہ اگر طواف کے درمیان کچھ بھی نہ پڑھے تب بھی طواف ہوجاتا ہے، البتہ طواف میں ذکر اور دعا کرنا افضل ہے۔ جس دعا میں جی لگے اور جس کی اپنے لیے ضرورت سمجھے خشوع وخضوع اور خلوص کے ساتھ دعا کرتا رہے۔