طواف کے بعد حیض شروع ہونا

سوال : موجودہ حرم کی بلڈنگ کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر کسی عورت کو طواف کرنے کے بعد حیض شروع ہو جائے تو کیا وہ سعی کر سکتی ہے یا اسے بلڈنگ میں پہنچ کر پتہ چلے کہ حیض شروع ہو گیا ہے لیکن یقین ہو کہ دوران طواف نہیں تھا تو کیا اس کا عمرہ ہو گیا-

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ سعی کے لئے طہارت شرط نہیں، نیز حج و عمرہ کے تمام ارکان نماز و طواف کے علاوہ حالت حیض میں ادا کئے جا سکتے ہیں،لہذا صورت مسئولہ میں اگر یقین یا غالب گمان ہے کہ طواف پاکی کی حالت میں ادا ہوگیا تھا ،تو عمرہ صحیح ہےاور کوئی دم واجب نہیں۔
مسعی حرم میں داخل نہیں ، اس لیے حالت حیض میں سعی کر سکتے ہیں –
__________________

حوالہ جات :

1: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْحَائِضُ وَالنُّفَسَاءُ إِذَا أَتَتَا عَلَى الْوَقْتِ تَغْتَسِلَانِ وَتُحْرِمَانِ وَتَقْضِيَانِ الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا غَيْرَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ . قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ فِي حَدِيثِهِ:‏‏‏‏ حَتَّى تَطْهُرَ.

(سنن ابو داؤد : 1744)
ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ حیض اور نفاس والی عورتیں جب میقات پر پہنچیں تو غسل کر کے احرام باندھ لیں اور حج کے تمام اعمال سر انجام دیں ، سوائے بیت اللہ کے طواف کے ۔‘‘ ابومعمر کی روایت میں ہے ’’ حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائیں ۔‘‘

2: وإن سعى جنبا أو حائضا أو نفساء فسعيه صحيح وكذا لو سعى بعد ما حل وجامع وكذابعد الأشهر كذا في السراج الوهاج.”

(فتاوى الهندية :1/271)

3: ”فإن سعىٰ جنبا أو سعت المرأة حائضا أو نفساء فالسعي صحيح؛ لأنه عبادة تؤدىٰ في غير المسجد۔
(الجوهر النيرة :2/432)

4: وحيضها لا يمنع نسكا إلا الطواف فهو حرام من وجهين: دخلها المسجد وترك واجب الطهارة۔
(غنية الناسك: باب الإحرام : 155)

5: ولا يجب فيه الطهارة عن الجنابة والحيض، سواء كان سعي عمرة أو حج ؛ لأنه عبادة تؤدي لا في السجد الحرام، والأصل أن كل عبادة تؤدى لا في المسجد الحرام في أحكام المناسك فالطهارة ليست بواجبة لها.
(غنية الناسك باب السعي: 217)

6: اگر طواف کرتے ہوئے ماہواری شروع ہو جائے تو فوری طور پر طواف موقوف کردے اور پاک ہونے کے بعد طواف کرے ۔ اور اگر سعی کے دوران ماہواری شروع ہو جائے تو اسی حال میں سعی کرتی رہے کیوں کہ سعی کے صحیح ہونے کے لئے طہارت شرع نہیں اور سعی مسجد حرام کے حدود سے باہر ہے ۔
(کتاب النوازل: 7 / 629)
واللہ اعلم بالصواب

27 ذی القعدہ 1445
4 جون 2024

اپنا تبصرہ بھیجیں