فتویٰ نمبر:3010
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم
مسئلہ یہ پوچھنا تھا کہ اس مور(جس کی آنکھیں واضح ہیں)والی گھڑی کا کاروبار کرنا کیسا ہے ؟
مکمل رہنمائی درکار ہے
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!
خریدوفروخت میں اگرتصویر بیچنا اور خریدنا مقصد نہ ہو بلکہ تصویر اس چیز کے تابع ہو کر آجائے تو ایسا کرنا مطلقاً ناجائز نہ ہو گا.
لہذا اس گھڑی کا کاروبار کرنا مطلقاً ناجائز نہیں ہے لیکن ایسا کرنا اچھا نہیں لہذا اس قسم کی گھڑی کا کاروبار کریں جس میں تصویر نہ ہو.
“لا یحل عمل شئ من ھذہ الصور,ولا یجوز بیعھا ولا التجارۃ”
(بلوغ القصد والمرام,ص 20 بحوالہ,تصویر کے شرعی احکام,عنوان تصویر کی تجارت ص 89,ادارۃ المعارف کراچی)
“قد یثبت من الحکم تبعاً مالا یثبت مقصوداً,کالشراب فی البیع,والناء فی الوقف”
ردالمختار,کتاب الوقف, مطلب فی المنقول تبعاً للعقار 361/4 سعید)
وکذا فی البحرالرائق, کتاب الوقف 334/5,رشیدیہ)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:25 ربیع الثانی 1440
عیسوی تاریخ:2 جنوری 2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: