تصوف کے  چار مشہور سلسلوں کی شرعی حیثیت  

فتویٰ نمبر :16

سوال :تصوف  کے چار مشہور سلسلوں کی کیا حیثیت ہے ؟

الجواب حامداومصلیا

بیعت سے اصل مقصود اصلاح نفس اور تزکیہ نفس اور  تزکیہ قلب ہے  جو اس زمانے میں عادتاً کسی متبع سنت ولی اللہ کے ساتھ اصلاحی تعلق  قائم کرکے ان کی رہنمائی میں چلنے اور چلتے رہنے سے حاصل ہوتا ہے  ، لہذا ایسا شیخ  جو زندگی   کے ہر شعبے میں پورے طور پر  متبع سنت  ہو اور اپنے متعلقین  ومریدین  کو  بھی ہر معاملے میں اتباع سنت کی تلقین کرتا ہو، نیز اس کے پاس بیٹھنے سے اللہ تعالیٰ کی یاد، آخرت  کی فکراوردنیا سے بے رغبتی  پیداہو اور امراء واغنیاء  کے بجائے علماء حق اس کی طرف  زیادہ متوجہ ہوں ان کے ساتھ اصلاحی تعلق قائم کرکے  بیعت  کا مذکوربالامقصد اصلی حاصل ہوجاتا ہے لہذا بیعت  اور تصوف اس اصل مقصد کے حصول کاذریعہ ہیں۔ا سی مقصد کے تحت بیعت  توبہ مسنون  ہے ، حضورﷺ نے متعدد مواقع پرصحابہ  کرام  سے جو بیعت لی ۔معروف چارسلسلے نقشبندیہ ، قادریہ، چشتیہ اورسہروردیہ جو مروج ہیں،سب بڑے بڑے اولیاء اللہ کے  جاری کردہ ہیں ، ان بزرگوں کی تعلیمات  پر قائم رہتے ہوئے جو حضرات بھی عوام الناس کو بیعت  کرتے ہیں ، ان سے بیعت  ہوناا ور ان کی تعلیم وتلقین  پر عمل کرنااپنے نفس کی اصلاح  کااصل اور بہترین طریقہ ہے ۔ ان طرق میں اذکار واشغال کا کچھ اختلاف پایا جاتا ہے ، مگر مقصد سب کا ایک  ہی ہے ، جیسے : جسمانی امراض کے علاج کے مختلف طرق ہیں ، اسی  طرح  یہ بھی روحانی امراض کے علاج  کے مختلف طرق ہیں کسی میں بھی بیعت  ہوسکتے ہیں ، بشرطیکہ شیخ مذکورہ بالا صفات کے ساتھ متصف ہو۔

“السنن الکبریٰ للنسائی ” ( ج 4/ص 378)

دارالافتاء  جامعہ دارالعلوم  کراچی

عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ   پی ڈی ایف فائل  میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/555001714869078/

اپنا تبصرہ بھیجیں