اس سورت کا اصل موضوع آخرت کا اثبات ہے،اسلام کے عقائد میں عقیدۂ آخرت کو بنیادی اہمیت حاصل ہے،یہی وہ عقیدہ ہے جو انسان کے قول وفعل میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرتا ہے، او راگر یہ عقیدہ دل میں پیوست ہوجائے تو وہ ہر وقت انسان کو اس بات کی یاد دلاتا رہتا ہے کہ اسے اپنے ہر کام کا اللہ تعالی کے سامنے جواب دینا ہے، اورپھر یہ عقیدہ انسان کو گناہوں ،جرائم او رناانصافیوں سے دور رکھنے میں بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے، اس لئے قرآن کریم نے آخرت کی زندگی کو یاد دلانے پر بہت زور دیا ہے اوراسی کا نتیجہ تھا کہ صحابۂ کرام ہر وقت آخرت کی زندگی کو بہتر بنانے کی فکر میں لگے رہتے تھے
* اب جو مکی سورتیں آرہی ہیں ،ان میں زیادہ تر اسی عقیدے کے دلائل اور قیامت کے حالات او رجنت اور دوزخ کی منظر کشی پر زور دیاگیا ہے
* سورۂ ق کی یہ بھی خصوصیت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت فجر اور جمعہ کی نمازوں میں اس سورت کی تلاوت فرمایا کرتے تھے ،سورت کے آغاز حروف مقطعات میں حرف ق سے کیا گیا ہے ،جس کے معنی اللہ تعالی ہی کو معلوم ہیں، اسی حرف کے نام پر سورت کا نام رکھاگیا ہے