یہ سورت مکہ مکرمہ میں اُس وقت نازل ہوئی جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کو دو ٹکڑے کرنے کا معجزہ دکھلایا،اسی لئے اس کا نام سورۂ قمر ہے
* حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحیح بخاری میں روایت ہے کہ جب یہ سورت نازل ہوئی،اس وقت میں بچی تھی،اور کھیلاکرتی تھی،سورت کا موضوع دوسری مکی سورتوں کی طرح کفار عرب کو توحید رسالت اور آخرت پر ایمان لانے کی دعوت دینا ہے ،اور اسی ضمن میں عاد وثمود ،حضرت نوح اور حضرت لوط علیہم السلام کی قوموں اور فرعون کےدردناک انجام کا مختصرلیکن بہت بلیغ انداز میں تذکرہ فرمایاگیا ہے،اور بار بار یہ جملہ دہرایا گیا ہے کہ اللہ تعالی نے نصیحت حاصل کرنے کے لئے قرآن کریم کو بہت آسان بنادیا ہے تو کیا کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے