یہاں سے سورۂ احقاف تک ہر سورت حٰمٓ کے حروف مقطعات سے شروع ہورہی ہےجیسا کہ سورہ بقرہ کے شروع میں عرض کیا گیا تھا ان حروف کا ٹھیک ٹھیک مطلب اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جانتا چونکہ یہ سات سورتیں حٰمٓ سے شروع ہورہی ہیں اس لیے ان کو حوامیم کہا جاتا ہے اور ان کے اسلوب میں عربی بلاغت کے لحاظ سے جو ادبی حسن ہے اس کی وجہ سے انہیں عروس القرآن یعنی قرآن کی دلہن کا لقب بھی دیاگیا ہے یہ تمام سورتیں مکی ہیں
* ان میں اسلام کے بنیادی عقائد توحید ،رسالت ،اور آخرت کے مضامین پر زور دیاگیا ہے،کفار کے اعتراضات کا جواب دیاگیا ہے ،اورکفر کے بُرے انجام سے خبر دار کیاگیا ہے اور بعض انبیائے کرام کے واقعات کا حوالہ دیاگیا ہےاس پہلی سورت میں حضرت موسی علیہ السلام کا واقعہ بیان کرتے ہوئے آیت ۲۸ سے ۳۵ تک فرعون کی قوم کے ایک ایسے مرد مومن کی تقریر نقل فرمائی گئی ہے جنہوں نے اپنا ایمان تک چھپایا ہوا تھا لیکن جب حضرت موسی علیہ السلام پر او ران کے رفقاء پر فرعون کے مظالم بڑھنے کا اندیشہ ہوا اور فرعون نے حضرت موسی علیہ السلام کو قتل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا توانہوں نے اپنے ایمان کا کھلم کھلا اعلان کرتے ہوئے فرعون کے دربار میں یہ موثر تقریر فرمائی اسی مرد مؤمن کے حوالے سے اس سورت کا نام بھی مؤمن ہے اوراسے سورہ غافر بھی کہتے ہیں غافر کے معنی ہیں معاف کرنے والا اس سورت کی ابتدائی آیت میں یہ لفظ اللہ تعالی کی صفات بیان کرتے ہوئے استعمال ہوا ہے اس وجہ سے سورت کی پہچان کے لئے اس کا ایک نام غافر بھی رکھاگیا۔
* ان میں اسلام کے بنیادی عقائد توحید ،رسالت ،اور آخرت کے مضامین پر زور دیاگیا ہے،کفار کے اعتراضات کا جواب دیاگیا ہے ،اورکفر کے بُرے انجام سے خبر دار کیاگیا ہے اور بعض انبیائے کرام کے واقعات کا حوالہ دیاگیا ہےاس پہلی سورت میں حضرت موسی علیہ السلام کا واقعہ بیان کرتے ہوئے آیت ۲۸ سے ۳۵ تک فرعون کی قوم کے ایک ایسے مرد مومن کی تقریر نقل فرمائی گئی ہے جنہوں نے اپنا ایمان تک چھپایا ہوا تھا لیکن جب حضرت موسی علیہ السلام پر او ران کے رفقاء پر فرعون کے مظالم بڑھنے کا اندیشہ ہوا اور فرعون نے حضرت موسی علیہ السلام کو قتل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا توانہوں نے اپنے ایمان کا کھلم کھلا اعلان کرتے ہوئے فرعون کے دربار میں یہ موثر تقریر فرمائی اسی مرد مؤمن کے حوالے سے اس سورت کا نام بھی مؤمن ہے اوراسے سورہ غافر بھی کہتے ہیں غافر کے معنی ہیں معاف کرنے والا اس سورت کی ابتدائی آیت میں یہ لفظ اللہ تعالی کی صفات بیان کرتے ہوئے استعمال ہوا ہے اس وجہ سے سورت کی پہچان کے لئے اس کا ایک نام غافر بھی رکھاگیا۔