اس سورت میں پہلے تو ان تبدیلیوں کا ذکر ہے جو وقوعِ قیامت کے وقت نظام کائنات میں رونما ہوں گی،پھر محبت آمیز انداز میں انسان سے شکوہ کیاگیا ہے کہ اے انسان تجھے آخر کس چیز نے اپنے پروردگار کے بارے میں دھوکے میں ڈال رکھا ہے؟ ا سکے احسانات کو بھلا کر تو معصیت اور ناشکرا پن پر اتر آیا ہے،اصل بات یہ ہے کہ تمہیں جزاء کے دن کا یقین نہیں ہے ،حالانکہ وہ تو آکر رہے گا او رکراماً کاتبین تمہاری زندگی کا کچا چٹھا تمہارے سامنے پیش کردیں گے پھر تمہیں ابرار اور فجار دو گروہوں میں تقسم کردیا جائے گا،ابرارنعمتوں کی جگہ یعنی جنت میں جائیں گے اور فجار عذاب کی جگہ یعنی دوزخ میں ہوں گے۔
(خلاصہ قرآن