اس سورت میں تین امور سے بحث کی گئی ہے
(۱) اہل کتاب کا خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے بارے میں موقف،یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کررہے تھے؛ لیکن ان کا یہ خیال تھا کہ آخری نبی بنی اسرائیل میں سے ہوگا؛ لیکن جب ایسا نہ ہوا تو انہوں نے آپ کی نبوت کو جھٹلادیا،اس سورت میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بینہ اور واضح حجت اور دلیل قرار دیاگیا ہے۔
(۲)یہ سورت دین وایمان کی بنیاد کی نشاندہی کرتی ہے اور وہ ہے اخلاص ،کوئی عمل بغیر ایمان کے او رایمان بغیر اخلاص کے معتبر نہیں،ہر نبی نے اپنی امت کو اس بنیاد کی دعوت دی۔
(۳) یہ سورت اشقیاء اور سعداء یعنی کافروں او رمؤمنوں دونوں کا انجام بیان کرتی ہے۔
(خلاصہ قرآن)