فتویٰ نمبر:5012
سوال:السلام عليكم !اگر کوئی یہ قسم کھا ئے کے اگر میری بہن کا فلاں جگہ رشتہ ہوا تو میری بیوی مجھ پے طلاق ہے
اب بہن کا رشتہ وہیں ہو گیا۔اب کیا حکم ہے؟رہنمائی فرمائیں!
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
جب بہن کا رشتہ اسی جگہ ہو گیا تو بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہو گئی۔اب شوہر عدت کے اندر رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے اور شوہر کے پاس مزید دو طلاقوں کا اختیار ہے۔
“وبقی من الشروط ان یکون الشرط علی خطر الوجود۔“
(الدر المختار مع الشامی:٥٩١/٤ زکریا،البحرالرائق/ باب التعلیق:٢/٤ کراچی،الفتاوی الھندیہ:٤٢١/١زکریا،النھر الفائق/باب احکام التعلیق:٣٨٦/٢زکریا،الموسوعہ الفقھیہ:٣١٠/١٢)
”واذا اضافه الی الشرط وقع عقیب الشرط اتفاقاً“۔
(ہندیه زکریا قدیم:٤٢٠/١،جدید:٤٨٨/١،ہدایه اشرفی دیوبند:٣٨٥/٢)
”ان الصریح مالم یستعمل الا فی الطلاق من ای لغة کانت۔“
(شامی،باب الکنایات کراچی:٢٩٩/٣،زکریا:٥٣٠/٤)
”اذا طلق الرجل امراته تطلیقة رجعیه او تطلیقتین فله ان یراجعھا فی عدتھا۔“
(ہدایة،اشرفی دیوبند:٣٩٤/٢، ہندیة زکریا قدیم:٤٧٠/١،جدید:٥٣٣/١)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:18/اپریل 2019ء
عیسوی تاریخ:12شعبان1440ھ
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: