سوال:حدیث پاک میں آتاہے کہ چالیس دن تکبیر ِاولیٰ کی پابندی پر دو پروانے ملتے ہیں ۔تکبیرِاولیٰ پانے سےکیا مراد ہے؟
فتویٰ نمبر:327
الجواب حامداًومصلیاً
تکبیرِاولیٰ کی فضیلت کب تک رہتی ہےاس بابت محدثین اورفقہاءکااختلاف رائےہے۔ایک رائے یہ ہے کہ جوشخص امام کی تکبیرِتحریمہ کے وقت موجودہو اوراسکےساتھ ہی تکبیرِتحریمہ کہےوہ تکبیرِاولیٰ پانےوالاہوگا۔دوسراقول یہ ہےکہ جوامام کےسورۃفاتحہ کی تلاوت ختم ہونے سےپہلےپہلےپہنچ کر نماز میں شامل ہوجائے یہ فضیلت اسکو بھی حاصل ہوگی۔تیسراقول امام کے رکوع کی تکبیر کہنے سے پہلے پہلےپہونچنے کا ہےلہذامکمل کوشش تویہی کی جائےکہ امام کے تکبیر ِتحریمہ کے وقت موجود ہو اور اسکے ساتھ ہی تکبیر کہہ لے۔البتہ اگر کسی مجبوری کی وجہ سے امام کی تکبیرِ تحریمہ کے وقت موجود نہ ہو سکا تو پہلی رکعت کے رکوع تک شامل ہوجانے سے بھی تکبیرِاولیٰ کا ثواب مل جانےکی اللہ سے امید رکھے۔
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح – (1 / 172)
واختلف في إدراك فضل التحريمة على قولهما فقيل إلى الثناء كما في الحقائق وقيل إلى نصف الفاتحة كما في النظم وقيل في الفاتحة كلها وهو المختار كما في الخلاصة وقيل إلى الركعة الأولى وهو الصحيح كما في المضمرات
الفتاوى الهندية – (1 / 69)
أَمَّا فَضِيلَةُ تَكْبِيرَةِ الِافْتِتَاحِ فَتَكَلَّمُوا فِي وَقْتِ إدْرَاكِهَا وَالصَّحِيحُ أَنَّ مَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ الْأُولَى فَقَدْ أَدْرَكَ فَضِيلَةَ تَكْبِيرَةِ الِافْتِتَاحِ. كَذَا فِي الْحَصْرِ