کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:۔
1۔ تکافل کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
2- پاکستان میں بعض انشورنس کمپنیز جو ونڈو تکافل آپریشنز سے متعارف ہیں۔ ونڈو تکافل آپریشنز دہ کمپنیز جو انشورنس کے ساتھ ساتھ تکافل کی ممبر شپ حاصل کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتی ہوں۔ ان حضرات کا کہنا ہے کہ ان کے تمام معاملات و قف اور وکالت کے اصولوں کے عین مطابق ہیں جنکی نگرانی شرعی اصولوں کی بنیاد پر ان اداروں کے شریعہ ایڈوائزر ز ( مفتیان کرام ) کر رہے ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان ونڈو تکافل آپریشنز سے ممبر شپ حاصل کرنا ان کی خدمات لینا شرعا جائز ہے؟
والسلام
سید فرحان علی
خیابان بخاری فیز 6 ڈی ایچ اے کراچی
20/ محرم الحرام /1438ھ بمطابق /22 اکتوبر 2016
الجواب حامدا ومصلیا
١۔ تکافل مروجہ انشورنس کا جائز متبادل ہے، جسے علماء کرام نے پیش کیا ہے، یہ تبرع کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ جس کی تفصیل متعلقہ مقالوں اور کتابوں میں موجود ہے، نظام تکافل کے تحت پاکستان میں کئی کمپنیاں وجود میں آچکی ہیں، اور کافی عرصہ سے کام کررہی ہیں، ان میں سے جو کمپنی مستند علماء کرام کی نگرانی اور ان کی زیر مشاورت کام کرتی ہے، اور صاحب معامل کوشرعی اعتبار سے اطمینان ہو تو اس کمپنی کے ساتھ معاملہ کرنا جائز ہے، تاہم اس کمپنی کے شرعی حکم کے بارے میں وقتا فوقتا پوچھتے رہنا چاہیئے ۔
٢۔ونڈو تکافل کے تحت بھی اصول تکافل کے مطابق اور نظام تکافل کے قوانین کے تحت کام ہورہا ہے، اس کے بارے میں بھی وہی تفصیل ہے، جو اوپر ذکر ہو چکی ۔ والله تعالی علم
عصمت اللہ عصمہ اللہ
دارالافتاء جامعہ دار العلوم کراچی۱۴
پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کےلیےلنک پرکلک کریں:
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/677422795960302/