نیت کا محل دل ہے لہذا اگر کوئی زبان سے نیت کررہا ہے اور دل میں کوئی ارادہ نہیں ہے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے الّایہ کہ وہ معذور ہو کہ افکار کا اتناہجوم ہوکہ دل میں کوئی نیت ٹکتی نہ ہوتو ایساشخص دل سے نیت کہہ لے ،یہی اس کی نیت ہوگی۔
زمرہ: وضو
نیت کاحکم
نیت وضو اور غسل میں سنت ہے ، عبادات مقصودہ میں شرط ہے جیسے نماز ، زکاة، تیمم وغیرہ۔
نیت کسے کہتے ہیں؟
نیت دل کے فعل کا نام ہے۔لغوی معنی قصد و ارادہ کرنا یعنی دل سے عزم کرنا۔اصطلاحی معنی نیکی کے کام کو وجود میں لانے کے لیے اللہ تعالی کے تقرّب اور اطاعت کی نیت کرنا یا کسی گناہ سے بچنے کی نیت کرنا۔
وضو کی سنتیں
وضوکی سنتیں یہ ہیں: استنجاء کرنا نیت کرنا بسم اللہ پڑھنا دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا تین بارکلی کرنا تین بارمسواک کرنا تین بارناک میں پانی ڈالنا داڑھی کا خلال کرنا انگلیوں کا خلال کرنا ہر عضو تین بار دھونا پورے سر کا مسح کرنا سرکے پانی سے کانوں کامسح کرنا پے در پے وضو مزید پڑھیں
واجب اور سنت مؤکدہ میں فرق
سنت مؤکدہ اور واجب میں فرق یہ ہے کہ ترک واجب باعث گناہ وعذاب ہے چاہے ایک بار چھوڑاہو جبکہ ترک سنت مؤکدہ کبھی کبھار ہو تو باعث گناہ یا موجب سزا نہیں۔
سنت،نفل اور ان کی اقسام
جوچیزنبی کریم ﷺکے قول یافعل یاتقریر سے ثابت ہو اور وہ نہ فرض ہو نہ واجب ہو نہ مباح ہووہ سنت ہے۔اس کے بعد اگر اس پر حقیقتا یاحکما مواظبت فرمائی ہو البتہ کبھی کبھار بلاعذرچھوڑا بھی ہویاچھوڑانہ ہو لیکن تارک پر نکیر نہ فرمائی ہو تو وہ سنت مؤکدہ ہے۔ اس کابالکل ہی بلاعذردیناچھوڑدینا مزید پڑھیں
وضومیں زائد اعضاکاحکم
کسی کے زائد اعضانکل آئیں تو اگر پکڑدونوں سے کرسکتا ہوتوان کوبھی دھونالازم ہوگا۔کیونکہ اس صورت میں یہ اصلی اعضاکے حکم میں ہوگا۔اگر پکڑایک سے کرسکتاہودوسرے سے نہیں تو جس سے پکڑسکتا ہے وہی اصلی عضوشمار ہوگا اور اسی کودھونافرض ہوگا دوسرازائد عضوشمارکیاجائے گا اور اس کو دھوناسرف مندوب ہوگا، فرض نہیں۔البتہ زائد عضوفرض کے مزید پڑھیں
گنجاشخص منہ کہاں سے دھوئے؟
وہ شخص جس کے بال پیشانی پربھی ہوں، اسی طرح جس کے بال پیشانی سے بہت پیچھے ہوں،اور الانزع یعنی جو سر کے دائیں بائیں جانب سے گنجا ہو درمیان میں بال ہوں۔تو یہ تینوں قسم کے لوگ بھی پیشانی کی سطح سے چہرہ دھوئیں گےجہاں سے عام لوگوں کے پیشانی کے بال اگتے ہیں۔ مزید پڑھیں
وضومیں ایک بار چہرہ دھونے کی تشریح
چہرے کو دھونا یعنی اس پر پانی بہاناایک بار فرض ہے۔ یہ اس لیے فرمایاتاکہ امام ابو یوسف کے موقف کا جواب ہوجائے وہ فرماتے ہیں کہ اعضا کو تر کردینا کافی ہے بہنا کوئی شرط نہیں ہے ۔ فیض میں ہے کہ دو قطرے بہنے چاہییں۔ پے درپے دونوں قطرے بہنے چاہییں، بغیر وقفے مزید پڑھیں
دلیل طہارت
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ (سورہ مائدہ: آیت6) اشکال: یہ مزید پڑھیں