تفویض طلاق کا حکم

فتویٰ نمبر:755

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام دیوبند اس مسئلے کے بارے میں کہ نکاح کے وقت شوہر اپنی بیوی کوطلاق کا حق دے سکتا ہے کہ بیوی جب چاہے اسے طلاق دے ۔

جناب ِ والا ہمارے مسئلے کا جواب دے کر ہماری الجھن کو دور فرمائیں۔

الجواب حامداً ومصلیاً

نکاح کے وقت شوہر اپنی بیوی کو مشروط و غیر مشروط ،مؤقت و غیر مؤقت طلاق واقع کرنے کا حق دے دسکتا ہے ۔

ایسی صورت میں بیوی اپنے اوپر ایک طلاق ِرجعی واقع کرسکے گی ۔ مثال کے طور پر کسی اسٹامپ پیپر پر شرائط  تحریر کردی جائیں اور پھر عقد ِ نکاح کے وقت اسکا تذکرہ کردیا جائے کہ مذکورہ شرائط کی خلاف ورزی کی صورت میں یا مطلقاً بیوی کو اپنے اوپر طلاق واقع کرنے کا حق ہوگا ۔

            البتہ بیوی کو طلاق کا حق دینے سے شوہر کا حق ِطلاق بدستور برقرار رہتا ہے اگر اسنے طلاق دیدی تو وہ واقع ہوجائیگی ۔

            چنانچہ ہدایہ میں ہے :

الهداية في شرح بداية المبتدي – (1 / 240)

” ومن قال لامرأته طلقي نفسك ولا نية له أو نوى واحدة فقالت طلقت نفسي فهي واحدة رجعية…… ولو قامت عن مجلسها بطل…… وإن قال لها طلقي نفسك متى شئت فلها أن تطلق نفسها في المجلس وبعده (ص:۳۸۰ ج:۲)۔۔فقط

                      التخريج

الدر المختار – (3 / 315)

قال لها اختاري أو أمرك بيدك ينوي  تفويض  الطلاق  لأنها كناية فلا يعملان بلا نية  أو طلقي نفسك فلها أن تطلق في مجلس علمها به  مشافهة أو إخبارا.

الدر المختار – (3 / 331)

 قال لها طلقي نفسك ولم ينو أو نوى واحدةأو اثنتين في الحرة  فطلقت وقعت رجعية

اپنا تبصرہ بھیجیں