فتویٰ نمبر:2023
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
میت کو دفن کرنے کے بعد اسکے سرہانے اور پاوں کی طرف بقرہ کی اول و آخر پڑھتےہیں اسکا ثبوت ہے تو سینڈ کریں اور حوالہ دیں جزاک اللہ
الجواب حامدا و مصليا
حدیث شریف میںً میت کی قبر کے سرہانے اور پیروں کی جانب سورہ بقرہ کے اول اخیر آیات پڑھنے کا ثبوت موجود ہے۔
مشکوٰۃ شریف میں روایت ہے:
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ‘میں نے نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کسی کا انتقال ہو جائے، تو اس کو روک کر مت رکھو اور اس کو جلد ہی اس کی قبر کی طرف لے جاؤ۔ اور(یہ کہ) اس کے قبر کے سرہانے پر سورہ بقرہ کی ابتدائی آیات پڑھی جائیں، اوراس کے قدموں کی طرف سورہ بقرہ کی آخری آیات۔ (۱)
خیال رہے کہ یہ عمل محض استحباب کے درجے میں ہے، واجب یا فرض کے درجے میں نہیں؛ کرنے میں ثواب ہے اور ترک کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے (۲)۔
▪ (۱) عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہ قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إذا مات أحدکم فلا تحبسوہ وأسرعوا بہ إلی قبرہ ولیقرأ عند رأسہ فاتحۃ البقر وعند رجلہ بخاتمۃ البقرۃ۔ (مشکوٰۃ المصابیح: حدیث نمبر ۱۴۹)
▪ (۲) وکان ابن عمر یستحب أن یقرأ علی البقر بعد الدفن أول سورۃ البقر وخاتمتہا۔ (رد المحتار:۳/۱۴۳)
فقط۔ و اللہ الموفق
قمری تاریخ: ۲۲ربیع الاول١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخریخ: ۲ دسمبر ٢٠١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
https://twitter.com/SUFFAHPK
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A