تبدیل ماہیت اہم مسائل و فتاوی

فقہیات

(قسط نمبر 7)

پیشاب سے بنا ہوا نمک ناپاک ہے :

سوال : پیشاب کو پکاتے پکاتے کھار نکال لیتے ہیں، یہ پیشاب کا نمک ہے، یہ پاک اور حلال ہوگا یانہیں، اور تبدیل ماہیت کیوں نہیں ہوگی، اگر نجس ہے تو تین بار پانی میں گھول کر تہہ نشین کرلینے سے پاک ہوجائیگا یا نہیں؟

الجواب : پیشاب کا نمک ناپاک ہے، اور اس میں قلب ماہیت بھی نہیں ہوا چنانچہ طاہر نہیں ہے،

املاہ بلسانہ خلیل احمد عفی عنه

خنزیر کی چربی سے بنے ہوئے صابن کا حکم :

سوال : خنزیر کی چربی کا صابن پاک ہے یا نہیں، جیسا کہ غیر مذبوح کی چربی کے صابن کو پاک کہا ہے؟

الجواب: خنزیر کی چربی کے صابن میں حکم روایات مختلف پایا جاتا ہے، مگر اقوی اور اقیس نجاست ہے، درمختارمیں ہے :

ویطھر زیت تنجس بجعله صابونا بہ یفتی للبلوی (درمختار) وعبارۃ المجتبی جعل الدھن النجس فی صابون یفتی بطھارته لانه تغیر والتغیر یطھّر عند محمد ویفتی به للبلوی انتہی، وظاہرہ أن دھن المیتة کذلک لتعبیرہ بالنجس دون المتنجس إلا أن یقال ھو حاصل بالنجس لأن العادۃ فی الصابون وضع الزیت دون بقیة الادھان،تامل۔

ثم رأیت فی شرح المنیة مایؤید الاول حیث قال وعلیہ یتفرع مالو وقع الانسان او کلب فی قدر الصابون فصار صابونا یکون طاہر التبدل الحقیقة، ثم اعلم ان العلة عند محمد ھی التغیر و انقلاب الحقیقة وانه یفتی بہ للبلوی کما علم مما مر

اس عبارت سے واضح ہے کہ یہ حکم عموم بلوی کی وجہ سے دیا گیا ہے، اور خنزیر کی چربی میں کوئی بلویٰ نہیں، لہٰذا اس کا صابون ناپاک رہیگا، اسی واسطے (صاحب) درمختار نے لفظ تنجس اختیار کیا ہے۔

املاہ خلیل احمد عفی عنه

تبدیل ماہیت کی تعریف :

سوال : تبدیل ماہیت کی کیا تعریف ہے، اگر صابون بن جانے سے تبدیل ماہیت ہوجاتی ہے تو تریاق الافاعی میں بھی لحم افاعی کی تبدیل ماہیت ہوجانی چاہیے، کیونکہ جیسے صابون میں خواص اجزاء مفردہ باقی نہیں رہے، ایسے ہی تریاق الافاعی میں بھی نہیں رہے، فان اللحم الافاعی سم والتریاق علاج لسم، اور اگر تبدیل خواص سے تبدیل ماہیت نہیں ہوتی تو صابون بھی پاک نہ ہونا چاہیے، قد صرح الشامی بنجاستہ تریاق الافاعی (۳۱۱ جلد اول)

الجواب : درمختار میں ہے :

لا یکون نجساً رماد قذر و إلا لزم نجاسة الخبز فی سائر الامصار ولا ملح کان حماراً او خنزیراً ولا قذر وقع فی بیر فصار حمأۃ لانقلاب العین بہ یفتی، علامہ شامی نے اس پر تحریر فرمایا ہے :

لان الشرع رتب وصف النجاسة علی تلک الحقیقة وتنتفی الحقیقة بانتفاء بعض اجزاء مفھومہا فکیف بالکل فان الملح غیر العظم واللحم فاذا صار ملحا ترتب حکم الملح ونظیرہ فی الشرع النطفة نجسة وتصیر علقة وھی نجسة وتصیر مضغة فتطھر والعصیر طاہر فیصیر خمراً فینجس ویصیر خلاف یطھر فعرفنا ان استحالة العین تستتبع زوال الوصف المرتب علیھا انتہی۔

اب غور طلب یہ امر ہے کہ کیا انقلاب عین طہارت کی علت ہے یا عموم بلویٰ ، علامہ شامی نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے کہ اصل علت عموم بلویٰ ہے۔

علامہ شامی نے در مختار کے قول {و إلا لزم نجاسة خبز فی سائر الامصار} پر تحریر فرمایا ہے : وظاہرہ ان العلة الضرورۃ وصریح الدر وغیرھا اذ العلة ھی انقلاب العین کما یاتی لکن قدمنا عن المجتبی أن العلة ھذہ وإن الفتوی علی ھذا القول للبلویٰ فمفادہ أن عموم البلوی علة اختیار القول بالطھارۃ المعللة بانقلاب العین،

صابون کے متعلق صاحب درمختار تصریح فرماتے ہیں :

ویطھر زیت تنجس بجعله صابونا به یفتی للبلوی

اس سے واضح ہے کہ علتِ طہارتِ زیتِ نجس عموم بلوی اور یہ عموم بلویٰ چونکہ فقہاء کے نزدیک تریاق الافاعی میں متحقق نہیں ہوا، لہٰذا وہ ناپاک رہا۔فقط

املاہ بلسانه خلیل احمد عفی عنه

(فتاوی خلیلیہ)

ناشر: دارالریان کراتشی

اپنا تبصرہ بھیجیں