فتویٰ نمبر:3063
جمدار کو صدقہ دینا کیسا ہے کیا اس میں ثواب ہے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام!
جمادار مسلمان ہو یا غیر مسلم، نفلی صدقہ اسے دے سکتے ہیں۔ جبکہ زکوۃ فطرہ صرف مسلمان مستحقِ زکوٰۃ (جوکہ صاحب نصاب نہ ہو)کو دے سکتے ہیں، غیر مسلم جمادار کو زکوۃ اور فطرہ دینا جائز نہیں۔ اگرغیر مسلم کو صدقہ نفلی دیا جائے جبکہ وہ محتاج بھی ہو تو اس میں بھی اجر و ثواب ہے۔
” عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه قَالَ، قَالَ رَسُولُ اﷲِ: تَبَسُّمُکَ فِي وَجْهِ أَخِيکَ لَکَ صَدَقَةٌ وَأَمْرُکَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُکَ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَةٌ وَإِرْشَادُکَ الرَّجُلَ فِي أَرْضِ الضَّلَالِ لَکَ صَدَقَةٌ وَبَصَرُکَ لِلرَّجُلِ الرَّدِيئِ الْبَصَرِ لَکَ صَدَقَةٌ وَإِمَاطَتُکَ الْحَجَرَ وَالشَّوْکَةَ وَالْعَظْمَ عَنِ الطَّرِيقِ لَکَ صَدَقَةٌ وَإِفْرَاغُکَ مِنْ دَلْوِکَ فِي دَلْوِ أَخِیکَ لَکَ صَدَقَةٌ.”
{ترمذی: ۴/۳۳۹}
(“ولا) تدفع (إلى ذمي) لحديث معاذ (وجاز) دفع (غيرها وغير العشر) والخراج (إليه) أي الذمي ولو واجبا كنذر وكفارة وفطرة خلافا للثاني وبقوله يفتي حاوي القدسي وأما الحربي ولو مستأمنا فجميع الصدقات لا تجوز له اتفاقا بحر عن الغاية وغيرها، لكن جزم الزيلعي بجواز التطوع له.”
{رد المحتار:۲/۳۵۲}
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ۱۸ ربیع الثانی ۱۴۴۰ھ
عیسوی تاریخ:۲۵ دسمبر ۲۰۱۸ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: