زیادہ تر مفسرین کے مطابق یہ سورت فتح مکہ سے کچھ پہلے نازل ہوئی تھی اور اس میں ایک طرف تو یہ خوشخبری دی گئی ہے کہ مکہ مکرمہ فتح ہوجائے گا اور اس کے بعد عرب کے لوگ جوق در جوق دین میں داخل ہونگے چنانچہ واقعہ بھی یہی ہوا اور دوسری طرف چونکہ اسلام کے پھیل جانے سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے کا مقصد حاصل ہوجائے گا اس لئے آپ کو دنیا سے رخصت ہونے کی تیاری کے لئے حمد تسبیح اور استغفار کا حکم دیا گیا ہے جب یہ سورت نازل ہوئی تو اس میں دی ہوئی خوشخبری کی وجہ سے بہت سے صحابہ خوش ہوئے لیکن حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ اسے سن کر رونے لگے اور وجہ یہ بیان کی کہ اس سورت سے معلوم ہوتا ہے کہ آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے تشریف لے جانے کا وقت قریب آرہا ہے۔
(توضیح القرآن)
Load/Hide Comments