جوچیزنبی کریم ﷺکے قول یافعل یاتقریر سے ثابت ہو اور وہ نہ فرض ہو نہ واجب ہو نہ مباح ہووہ سنت ہے۔اس کے بعد اگر اس پر حقیقتا یاحکما مواظبت فرمائی ہو البتہ کبھی کبھار بلاعذرچھوڑا بھی ہویاچھوڑانہ ہو لیکن تارک پر نکیر نہ فرمائی ہو تو وہ سنت مؤکدہ ہے۔ اس کابالکل ہی بلاعذردیناچھوڑدینا سخت گناہ اور ضلالت کاباعث ہے،عذر کی وجہ سے چھوڑا تو گناہ نہیں اور اصرار کے بغیرکبھی کبھار چھوڑتا ہے تو بھی گناہ نہیں،البتہ متعدد بار بلاعذر چھوڑے تواثم یسیر ہے۔سنت مؤکدہ کے مختلف درجات ہیں کسی کے اندر تاکید بہت زیادہ ہے کہ واجب کے قریب ہے کسی میں تاکید کم ہے ۔اگر آپﷺنے مواظبت نہ فرمائی ہو لیکن خلفائے راشدین نے مواظبت فرمائی ہو وہ بھی سنت مؤکدہ ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 102)
اعْلَمْ أَنَّ الْمَشْرُوعَاتِ أَرْبَعَةُ أَقْسَامٍ، فَرْضٌ وَوَاجِبٌ وَسُنَّةٌ وَنَفْلٌ، فَمَا كَانَ فِعْلُهُ أَوْلَى مِنْ تَرْكِهِ مَعَ مَنْعِ التَّرْكِ إنْ ثَبَتَ بِدَلِيلٍ قَطْعِيٍّ فَفَرْضٌ، أَوْ بِظَنِّيٍّ فَوَاجِبٌ، وَبِلَا مَنْعِ التَّرْكِ إنْ كَانَ مِمَّا وَاظَبَ عَلَيْهِ الرَّسُولُ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – أَوْ الْخُلَفَاءُ الرَّاشِدُونَ مِنْ بَعْدِهِ فَسُنَّةٌ، وَإِلَّا فَمَنْدُوبٌ وَنَفْلٌ.
سنن زوائد پر آپ ﷺنے مواظبت فرمائی ہوتی ہے لیکن وہ مکملات دین میں سے نہیں ہیں بلکہ آپ ﷺ کی عادات وشمائل ہیں اس لیے اس کو بجائے سنن مؤکدہ یاسنن ہدی کے سنن زوائد یاسنن عادیہ کہاجاتا ہے۔جس چیز کوآپ ﷺنے کلچر کے تحت کیا جیسے عمامہ وغیرہ اسے بھی سنن عادیہ کہیں گے۔ رکوع سجدہ کی تطویل سنن زوائد میں سے ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 103)
وَالسُّنَّةُ نَوْعَانِ: سُنَّةُ الْهَدْيِ، وَتَرْكُهَا يُوجِبُ إسَاءَةً وَكَرَاهِيَةً كَالْجَمَاعَةِ وَالْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ وَنَحْوِهَا. وَسُنَّةُ الزَّوَائِدِ، وَتَرْكُهَا لَا يُوجِبُ ذَلِكَ كَسَيْرِ النَّبِيِّ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – فِي لِبَاسِهِ وَقِيَامِهِ وَقُعُودِهِ. وَالنَّفَلُ وَمِنْهُ الْمَنْدُوبُ يُثَابُ فَاعِلُهُ وَلَا يُسِيءُ تَارِكُهُ، قِيلَ: وَهُوَ دُونَ سُنَنِ الزَّوَائِدِ.
نفل ان سب سے الگ چیز ہے ۔نفل ؛فرض ،واجب اور سنن مؤکدہ وعادیہ ان سے اضافی اورزائد چیز ہے۔مستحب اور مندوب نفل کی قسم ہے سنت کی نہیں ۔اسی وجہ سے مستحب کادرجہ سنن زوائد سے بھی کم ہے۔
حکم کے لحاظ سے سنن زوائد ، سنن غیرمؤکدہ اور مستحب میں کوئی فرق نہیں کہ اس کا تارک گناہ گار نہیں اوران کافاعل مستحق ثواب ہے، البتہ تعریف کے لحاظ سے یہ فرق ہے کہ سنن غیرمؤکدہ کو اکثر کیاہوتا ہے جبکہ مستحب کو کبھی کبھار کیاہوتا ہے یاصرف کرنے کی ترغیب دی ہوتی ہےجبکہ سنن زوائد تو آپﷺ کی عادات مبارکہ ہوتی ہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 103)
أَقُولُ: فَلَا فَرْقَ بَيْنَ النَّفْلِ وَسُنَنِ الزَّوَائِدِ مِنْ حَيْثُ الْحُكْمُ؛ لِأَنَّهُ لَا يُكْرَهُ تَرْكُ كُلٍّ مِنْهُمَا، وَإِنَّمَا الْفَرْقُ كَوْنُ الْأَوَّلِ مِنْ الْعِبَادَاتِ وَالثَّانِي مِنْ الْعَادَاتِ، لَكِنْ أَوْرَدَ عَلَيْهِ أَنَّ الْفَرْقَ بَيْنَ الْعِبَادَةِ وَالْعَادَةِ هُوَ النِّيَّةُ الْمُتَضَمِّنَةُ لِلْإِخْلَاصِ، كَمَا فِي الْكَافِي وَغَيْرِهِ، وَجَمِيعُ أَفْعَالِهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – مُشْتَمِلَةٌ عَلَيْهَا كَمَا بُيِّنَ فِي مَحَلِّهِ.
وَأَقُولُ: قَدْ مَثَّلُوا لِسُنَّةِ الزَّوَائِدِ أَيْضًا «بِتَطْوِيلِهِ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – الْقِرَاءَةَ وَالرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ» ، وَلَا شَكَّ فِي كَوْنِ ذَلِكَ عِبَادَةً، وَحِينَئِذٍ فَمَعْنَى كَوْنِ سُنَّةِ الزَّوَائِدِ عَادَةً أَنَّ النَّبِيَّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – وَاظَبَ عَلَيْهَا حَتَّى صَارَتْ عَادَةً لَهُ وَلَمْ يَتْرُكْهَا إلَّا أَحْيَانًا؛ لِأَنَّ السُّنَّةَ هِيَ الطَّرِيقَةُ الْمَسْلُوكَةُ فِي الدِّينِ، فَهِيَ فِي نَفْسِهَا عِبَادَةٌ وَسُمِّيَتْ عَادَةً لِمَا ذَكَرْنَا. وَلَمَّا لَمْ تَكُنْ مِنْ مُكَمِّلَاتِ الدِّينِ وَشَعَائِرِهِ سُمِّيَتْ سُنَّةَ الزَّوَائِدِ، بِخِلَافِ سُنَّةِ الْهَدْيِ، وَهِيَ السُّنَنُ الْمُؤَكَّدَةُ الْقَرِيبَةُ مِنْ الْوَاجِبِ الَّتِي يُضَلَّلُ تَارِكُهَا؛ لِأَنَّ تَرْكَهَا اسْتِخْفَافٌ بِالدِّينِ، وَبِخِلَافِ النَّفْلِ فَإِنَّهُ كَمَا قَالُوا مَا شُرِعَ لَنَا زِيَادَةً عَلَى الْفَرْضِ وَالْوَاجِبِ وَالسُّنَّةِ بِنَوْعَيْهَا؛ وَلِذَا جَعَلُوا قِسْمًا رَابِعًا، وَجَعَلُوا مِنْهُ الْمَنْدُوبَ وَالْمُسْتَحَبَّ، وَهُوَ مَا وَرَدَ بِهِ دَلِيلُ نَدْبٍ يَخُصُّهُ، كَمَا فِي التَّحْرِيرِ؛ فَالنَّفَلُ مَا وَرَدَ بِهِ دَلِيلُ نَدْبٍ عُمُومًا أَوْ خُصُوصًا وَلَمْ يُوَاظِبْ عَلَيْهِ النَّبِيُّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -؛ وَلِذَا كَانَ دُونَ سُنَّةِ الزَّوَائِدِ، كَمَا صَرَّحَ بِهِ فِي التَّنْقِيحِ. وَقَدْ يُطْلَقُ النَّفَلُ عَلَى مَا يَشْمَلُ السُّنَنَ الرَّوَاتِبَ، وَمِنْهُ قَوْلُهُ: بَابُ الْوَتْرِ وَالنَّوَافِلِ، وَمِنْهُ تَسْمِيَةُ الْحَجِّ نَافِلَةً لِأَنَّ النَّفَلَ الزِّيَادَةُ، وَهُوَ زَائِدٌ عَلَى الْفَرْضِ مَعَ أَنَّهُ مِنْ شَعَائِرِ الدِّينِ الْعَامَّةِ، وَلَا شَكَّ أَنَّهُ أَفْضَلُ مِنْ تَثْلِيثِ غَسْلِ الْيَدَيْنِ فِي الْوُضُوءِ وَمِنْ رَفْعِهِمَا لِلتَّحْرِيمَةِ مَعَ أَنَّهُمَا مِنْ السُّنَنِ الْمُؤَكَّدَةِ، فَتَعَيَّنَ مَا قُلْنَا