اسٹوڈنٹ لون لینےکاحکم

فتویٰ نمبر:992

میں اسٹوڈنٹ لون لینے والا ہوں تقریبات ایک لاکھ کا۔اس قرضہ کی ادائی اس وقت ہوگی جب میری تعلیم مکمل ہوجائے گی اور مجھے نوکری مل جائے گی جو کم از کم ٢٠ سے ٢٥ ہزار کی ہو۔کیا مجھ پر زکوة معاف ہوگی اس قرضہ کی وجہ سے یافتہ مجھے اس رقم پر زکوة ادا کرنی ہوگی کیونکہ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے اتنی تنخواہ کی نوکری ملے گی بھی یافتہ نہیں؟

ام کلثوم

الجواب حامدة و مصلیة

صورت مسئولہ میں جب تک اس کے پاس ایک لاکھ سے بقدر نصاب زائد رقم یافتہ زیور نہ ہو،اس پر زکوة واجب نہیں ہوگی۔

”(شرط وجوب الزکوة)فارغ عن دین لھو مطالب من جھة العباد،سواء کان للہ کزکوة و خراج او للعبد…..الخ۔“(الدر المختار ج٢ ص ٢٦٠)

”ومن کان علیہ دین یحیط بمالہ فلا زکوة علیہ….وان کان مالہ اکثر من دینہ زکی الفاضل اذان بلغ نصابا۔“(الھدایة،کتاب الزکوة،ج١ ص١٨٦)

واللہ اعلم بالصواب

بنت شاھد 

دارالافتاء،صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر،

١٣رجب،١٤٣٩ھ

٣١مارچ،٢٠١٨ء

اپنا تبصرہ بھیجیں