سوئے ہوئے شخص کو نماز کے لیے بیدار کرنا

سوال:اگر کوئی شخص نماز کے وقت میں سو رہا ہو تو کیااسے نماز کے لیے جگانا ضروری ہے؟

جواب: اگر سونے والا شخص نماز کا وقت داخل ہونے سے پہلے سو گیا تو سوئے ہوئے شخص کو نماز کے لیے جگانا بہرصورت واجب نہیں،البتہ اگر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد سویا ہو اور وقت ختم ہونے کے قریب ہے اور یہ معلوم ہو کہ جگانے سے وہ ایسا انکار نہیں کرے گا جس سے کفر لازم آتا ہو تو اس صورت میں جگانا واجب ہے۔

==================

حوالہ جات:

1…روي أنه صلى اللّه عليه وسلم دخل المسجد فرأى نائما فقال يا علي!نبهه ليتوضأ فأيقظه علي ثم قال علي!يارسول الله! إنك سباق إلي الخيرات فلِمَ لم تنبهه؟قال: لأن ردّه عليّ كفر ورده عليك ليس بكفر ففعلت ذالك لتخفف جنايته لو أبى.

(التفسير الكبير:629/8)

2…عن أبي هريرة رضي اللّٰه عنه قال قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم:رحم اللّٰه رجلاً قام من الليل فصلى وايقظ امرأته فإن أبت نضح فى وجهها الماء،رحم الله امرأة قامت من الليل فصلّت وأيقظت زوجها فإن أبى نضحت فى وجهه الماء.

ترجمه:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو جگائے،اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرے پر پانی چھڑکے۔اللہ تعالیٰ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کے وقت اٹھ کر نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو جگائے اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرے پر پانی چھڑکے۔

(رواہ ابوداؤد:192/1)

3…لا يجب انتباه النائم فى أول الوقت،ويجب إذا ضاق الوقت.نقله البيري فى “شرح الاشباه”وفي الحديث عن أبي قتادة أنه قال:”ليس فى النوم تفريط،انما التفريط أن تؤخر صلاة حتي يدخل وقت الأخرى”

(رواه البخارى فى باب كتاب المواقيت:54/2)

فهذا يقتضي أنه بنومه قبل الوقت لا يكون مؤخراً وعليه فلا يأثم،واذا لم يأثم لا يجب انتباهه،اذ لو وجب لكان مؤخراً لها وآثماً،بخلاف ما إذا نام بعد دخول الوقت،ويمكن حمل ما فى البيري عليه.

(رد المحتار:17/2)

4…مفتی رشید احمد لدھیانوی رحمہ اللّٰہ فرماتے ہیں کہ اگر نماز کا وقت تنگ ہو رہا ہو تو سوتے ہوئے شخص کو جگانا واجب ہے،البتہ اگر یہ شخص مریض ہو اور جگانے سے تکلیف کا خطرہ ہو تو جگانا واجب نہیں،نماز کا وقت شروع ہو جانے کے بعد سونا اس شرط سے جائز ہے کہ نماز کا فوت ہونے کا خطرہ نہ ہو،خود بیدار ہو جانے کا یقین ہو یا کوئی بیدار کرنے والا موجود ہو،وقت نماز سے قبل سونا بہر کیف جائز ہے۔

(احسن الفتاوی:24/3)

واللّٰه تعالى أعلم

2 دسمبر2021ء

27 ربیع الثانی 1443ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں