سوئی کے ناکے کے برابر پیشاب کے چھینٹے کتنی مقدار میں معاف ہیں

سوال: سوئی کے ناکے کے برابر پیشاب کے چھینٹے کتنی مقدار میں کپڑے پر لگ جائیں تو معاف ہیں ؟

الجواب باسم ملہم الصواب

سوئی کے ناکے کے برابر باریک پیشاب کے چھینٹے بدن یا کپڑوں پر پڑجائیں اور نظر نہ آتے ہوں تو وہ معاف ہیں،اگر چہ زیادہ ہوں؛ اس لیے کہ ان سے بچنا مشکل ہے،البتہ اگر پیشاب کے چھینٹے نظر آرہے ہیں ہوں اور مجموعی طور پر ایک بڑے سکے (یعنی سوا انچ کے برابر )کے پھیلاؤ سے زیادہ ہوں تو پھر وہ معاف نہیں ہوں گے اور ان کو دھوئے بغیر نماز نہیں ہوگی۔

—————————————————–

حوالہ جات :

1۔و بول انتفخ كررؤس ابر وكذا جانبها الأخر و ان كثر باصابة الماء للضرورة ..

(فتاوى شاميه .580/1)

2۔(.كرؤوس ابر ) بكسر الهمزه جمع ابرة احتراز عن المسئلة كما في” شرح منيه “ر “الفتح ” ، قوله : ( وكذا جانبها الاخر ) اي : خلافا” لابي جعفر الهندواني حيث مع جانب الاخر ، وغيره من المشائخ قالوا : لا يعتبر الجا نبان ، و اختاره “الكافي ” “حليه” فرؤوس الابر تمثيل للتقليل كما في” القهستاني ” عن الطلبه ، لكن في ايضا” عن الكرماني ان هذا ما لم ير على الثوب ، والا وجب غسله اذا صار بالجمع اكثر من قدر الدرهم اه‍….

( فتاوى شاميه 580/1)

3۔وقد نقله أيضاً في الحلية عن الينابيع، لكنه قال بعده: والأقرب أن غسل الدرهم وما دونه مستحب مع العلم به والقدرة على غسله، فتركه حينئذ خلاف الأولى، نعم الدرهم غسله آكد مما دونه، فتركه أشد كراهةً كما يستفاد من غير ما كتاب من مشاهير كتب المذهب. ففي المحيط: يكره أن يصلي ومعه قدر درهم أو دونه من النجاسة عالماً به؛ لاختلاف الناس فيه”.

(فتاوی شامیہ 580/1)

4۔اگر پیشاب کی چھینٹیں سوئی کی نوک کے برابر پڑ جاویں کہ دیکھنے سے دکھائی نہ دیویں تو اس کا کوئی حرج نہیں دھونا واجب نہیں ہے۔۔۔

(بہشتی زیور ۔حصہ دوم۔ 3)

واللہ اعلم بالصواب

23دسمبر 2021

19جمادی الاول 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں