سوال: جولوگ سودی کاروبار میں ملوث ہو ان سے تنخواں یاحق الخدمت لینا کیساہے؟
جواب: اگرمذکورہ شخص کی حلال آمدنی زیادہ ہے تو اس کے پاس بطور اجرت کام کرنے کی گنجائش ہےاوراگراس کی آمدنی حلال و حرام میں برابر ہویا حرام آمدنی زیادہ ہو لیکن وہ اجرت حلال مال سے دے تو اس کے مال میں سے اجرت لینا جائز ہے،البتہ اگر پہلے سے معلوم ہو کہ وہ اجرت مال حرام میں سے دے رہاہے تو وہ لینا جائز نہیں ہے بلکہ اس سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ یہ اجرت حلال مال میں سے دیے ،اور اگر اس کی تمام آمدنی حرام ہو اور اسی حرام آمدنی سے اجرت دے تواس کے پاس کام کرنا یا اسے کوئی چیز فروخت کرنا جائز نہیں ہے جب تک کہ حلال رقم نہ دے۔
احكام المال الحرام لشیخ الاسلام- (1 / 17)
القسم الثالث: ما كان مجموعاً من الحلال والحرام وهو على ثلاث صور:
الصّورة الأولى: أن يكون الحلالُ عند الغاصب أو كاسب الحرام متميّزاً من الحرام فيجرى على كلّ واحدٍ منهما أحكامُه. وإن أعطى أحداً من الحلال حلّ للآخذ وإن أعطى من الحرام حرُم عليه وإن علم الآخذُ أنّ الحلال والحرام متميّزان عنده ولكن لم يعلَمْ أنّ ما يأخذه من الحلال أو من الحرام فالعبرةُ عند الحنفيّة للغلَبة. فإن كان الغالبُ فى مال المعطى الحرامَ، لم يجُزْ له وإن كان الغالبُ فى ماله الحلال وسِع له ذلك