سوال :کسی شخص کا دوسرے شہر یا ملک میں انتقال ہو جائے اور وہاں اس کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے اوراس کے بعد اس کی میت آبائی گاؤں لے جائی جائے تو کیا گاؤں میں دوبار ہ اس پر نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
فتویٰ نمبر:170
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر میت پر اس کے ولی بیٹے وغیرہ کے ہوتے ہوئے ایک مرتبہ نمازِجنازہ پڑھ لی جائے تو دوبارہ (چاہے ولی موجود ہو یا نہ ہو ) نمازِ جنازہ نہیں پڑھی جا سکتی کیونکہ ایک مرتبہ نمازِ جنازہ پڑھنے سے فرض ساقط ہو جاتا ہے اور نمازِ جنازہ میں نفل مشروع نہیں ہے ۔
البتہ اگر ولی نے نمازِ جنازہ نہ پڑھی ہو تو اس کو دوبارہ نمازِ جنازہ پڑھنے کا حق حاصل ہے۔
الدر المختار – (2 / 223)
( وإن صلى هو ) أي الولي ( بحق ) بأن لم يحضر من يقدم عليه ( لا يصلي غيره بعده ) وإن حضر من له التقدم لكونها بحق